کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 52
اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اس کے ساتھ نیکی کرو۔‘‘ [1] یہ حدیث گویا اس بات کی دلیل ہے کہ والدہ یا خالہ کے ساتھ نیکی کرنا کبیرہ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ والدین کا اولاد پر کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((هُمَا جَنَّتُكَ وَ نَارُكَ)) [2] ’’وہ تیری جنت اور جہنم ہیں۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ: ’’جب بھی کوئی نیک بچہ اپنے والدین کی طرف نظرِ رحمت سے دیکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک حج مبرور کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! اگر ایک شخص ہر دن سو مرتبہ اپنے والدین کو نظرِ رحمت سے دیکھے؟ فرمایا: اسے اسی حساب سے اجر و ثواب ملتا ہے کیونکہ اَللّٰهُ اَكْبَرُ وَ اَطْيَبُ۔[3] میں نے والدہ محترمہ سے سنا ہے کہ والد مرحوم مجھ سے بہت محبت کیا کرتے تھے۔ بلکہ ساری اولاد میں سے میرے ساتھ زیادہ محبت کرتے تھے۔ اور میرے لیے علم اور نیکی کی بکثرت دعائیں فرمایا کرتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ یہ ان کی دعاؤں کا اثر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے علم وافر اور رزقِ واسع سے نوازا ہے۔ میں نے اپنے والدین، بھائی اور بہنوں کی طرف سے حج کرا دیا ہے۔
[1] رواہ الترمذی [2] رواہ ابن ماجہ [3] رواہ البیہقی فی شعب الایمان