کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 50
قَالَ: مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ، أَحَدهُمَا أَوْ كِلَيْهمَا فَلَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ)) [1] ’’اس شخص کی ناک خاک آلودہ ہو۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! کس شخص کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بڑھاپے کی حالت میں اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پائے اور پھر (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہو۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’میں جنت میں گیا تو میں نے وہاں قراءت کی آواز سنی تو پوچھا یہ کون ہے؟ جواب ملا کہ یہ حارثہ بن نعمان ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! یہ اپنی والدہ کے ساتھ بڑے نیکوکار تھے۔‘‘ [2] حضرت عبداللہ بن عمرو سے مرفوع روایت ہے کہ: ((رضى الرب في رضى الوالد ، وسخط الرب في سخط الوالد)) [3] ’’اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے، اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔‘‘ حضرت بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ سے روایت ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی: ((يا رَسولَ اللهِ، مَن أبَرُّ؟ قال: أمَّك. قلتُ: ثمَّ مَنْ؟ قال: أمَّك. قُلتُ: ثمَّ مَن؟ قال: أمَّك. قُلتُ: ثمَّ مَن؟ قال: أباك، ثمَّ الأقرَبَ فالأقرَبَ)) [4] ’’اے اللہ کے رسول! میں کس سے نیکی کروں؟ فرمایا: اپنی والدہ سے۔ میں نے عرض کی: پھر کس سے؟ فرمایا: اپنی والدہ سے۔ میں نے عرض کیا: پھر کس سے؟ فرمایا: اپنی والدہ سے۔
[1] رواہ مسلم [2] رواہ فی شرح السنۃ والبیہقی فی شعب الایمان [3] رواہ الترمذی [4] رواہ الترمذی و ابوداؤد