کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 49
لے لیتا تھا۔ وہ بھی مجھ سے بہت محبت فرماتی تھیں۔ اولاد پر ماں کی خدمت اور تعظیم کا حق باپ کی نسبت تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔
حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں آیا ہے کہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ:
’’میرے حُسنِ سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری والدہ! اس نے عرض کیا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری والدہ! اس نے کہا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری والدہ! اس نے عرض کیا: ’’پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری والدہ! اس نے کہا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا والد۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
((اُمُّكَ ثُمَّ اُمُّكَ ثُمَّ اُمُّكَ ثُمَّ اَبَاكَ ثُمَّ اَدْنَاكَ ثُمَّ اَدْنَاكَ)) [1]
’’تیری والدہ، پھر تیری والدہ، پھر تیری والدہ، پھر تیرا باپ، پھر تیرا قریبی، پھر تیرا قریبی۔‘‘
میں نے اپنے باپ کو نہیں دیکھا۔ ورنہ حتی المقدور ان کی خدمت بجا لانے میں بھی کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرتا۔ میری والدہ مرحومہ جب دنیا سے رخصت ہوئیں تو وہ مجھ سے راضی تھیں۔ والحمدللہ علیٰ ذالک
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((رَغِمَ أَنْفُ»، قِيلَ: مَنْ يَا رَسُولَ اللهِ؟
[1] متفق علیہ