کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 48
مفتی صاحب رحمہ اللہ ہر اتوار کو اکثر قطب صاحب جایا کرتے تھے۔ میں بھی ان کے ہمراہ چلا جایا کرتا تھا۔ اس وجہ سے بارہا دہلی کے فوت شدہ صلحاء کی زیارت نصیب ہوئی۔ میں عصر، مغرب اور جمعہ کی نمازیں اکثر جامع مسجد دہلی میں پڑھا کرتا تھا۔ اس وجہ سے میرے زیادہ تر اوقات علماء، عقلاء، امراء، اور صلحاء کی صحبت میں گزرے ہیں۔ مجھے یاد نہیں کہ میں نے کبھی پتنگ اُڑائی ہو، مرغ لڑایا ہو، بٹیر پالا ہو، شطرنج، گنجفہ، نرد شیر یا کوئی سا کھیل کھیلا ہو یا کبھی شُہدوں کی صحبت میں بیٹھا ہوں، حالانکہ کوئی بزرگ سر پر نہ تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ مجھ پر احسان فرمایا کہ مجھے کبھی بھی مکروہ اُمور کا شوق پیدا نہ ہوا۔ اور میں ہمیشہ اچھے لوگوں کی صحبت کا طالب رہا اور اگر اتفاقاً کسی صحبتِ بد میں پھنس گیا تو جلد متنبہ ہو کر باز آ گیا۔ وللہ الحمد میں سات برس کا تھا۔ میرے گھر کے دروازہ پر مسجد تھی۔ مجھے خوب یاد ہے کہ صبح کے وقت اذان ہوتے ہی والدہ مرحومہ مجھے بیدار کرا دیتیں، اور وضو کرا کے مسجد میں بھیج دیتی تھیں۔ اور گھر میں نماز کبھی نہ پڑھنے دیتی تھیں۔ اگر نیند کی سستی کی وجہ سے نہ اُٹھتا تو منہ پر پانی ڈال دیتی تھیں۔ اس وجہ سے بچپن ہی سے نماز کی عادت پڑ گئی۔ شاید دس برس کی عمر میں والدہ نے روزہ رکھوایا اور اس وقت سے روزہ رکھنے کی عادت پڑ گئی۔ یاد رہے کہ دہلی کا یہ مذکورہ سفر میں نے بلوغت کے بعد کیا تھا۔ والدہ مرحومہ کی یاد میں: مجھے اپنی والدہ سے بہت محبت تھی۔ میرے پاس جو روپیہ پیسہ یا کوئی چیز ہوتی میں ان کو دے دیتا تھا۔ اپنے پاس نہیں رکھتا تھا۔ اور ضرورت کے وقت ان سے