کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 47
علی، مولانا قطب الدین مترجم مشکوٰۃ شریف، مولانا سید نذیر حسین صاحب محدث دہلوی اور ہر گروہ کے علماء موجودین کو دیکھا۔ لیکن زیادہ دیر تک کسی کے ساتھ بھی رہنے کا موقع میسر نہیں آیا۔ نیز حضرت سید احمد صاحب رحمہ اللہ کے رفقاء میں سے مولانا نصیر الدین صاحب واعظ جامع مسجد کی بھی زیارت نصیب ہوئی۔ مستعد طلبہ میں سے مولانا فیض الحسن سہارنپوری اور ملا نواب صاحب حال مقیم مکہ معظمہ کو دیکھا۔ مولانا فضل حق خیر آبادی کو بھی دیکھا اور ان کے فرزند عبدالحق سے بھی جلسہ قیصریہ دہلی میں ملاقات ہوئی۔ خانقاہ مرزا مظہر جانجانان قدس سرہ میں شاہ احمد سعید اور شاہ عبدالغنی کی زیارت ہوئی۔ شعراء میں سے مرزا غالب، شیخ ابراہیم ذوق اور امام بخش صبہائی اس وقت تک بقید حیات تھے۔ امراء میں سے نواب مصطفیٰ خان، نواب امین الدین خان، ضیاء الدین خان اور ان کی اولاد کو دیکھا۔ نواب امین الدین خان نے اپنی دختر نیک اختر کو میرے حُبالہ عقد میں دینا چاہا تھا اور مفتی صاحب کے ذریعہ سے تحریک بھی کی تھی۔ مگر ان کے مغل ہونے کے باعث میں نے ان کی اس پیشکش کو منظور نہ کیا۔ دہلی میں قیام کے زمانہ میں قلعہ کے اندر بہادر شاہ اور ان کے ولی عہد مرزا فخر الدین وغیرہ شہزادگان کو دیکھا۔ اور حکماء میں سے حکیم امام الدین خان اور حکیم احسان اللہ خان کو دیکھا۔ الغرض ان سب کو دیکھا مگر ایسا کوئی نہ دیکھا جو صحیح معنوں میں دنیا سے دست بردار اور خداوند تعالیٰ کا اطاعت گزار ہو در مسجد د خانقاہ بسے گردیدم بس شیخ د مرید را کہ پا بوسیدم نی یک ساعت زہستی خود رستم نی آبکہ زخویش رستہ باشد دیدم