کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 45
نے میرے مکان میں بھی قدم رنجہ فرمایا اور اپنے اہل بیت کو والدہ مرحومہ کی ملاقات کے لیے گھر میں بھیجا۔ دونوں بزرگوں نے جامع مسجد قنوج میں چند جمعہ تک وعظ فرمایا۔ رخصت ہوتے وقت اُنہوں نے مجھے وصیت فرمائی کہ تم بلوغ المرام ضرور پڑھنا۔ میری عمر اس وقت بارہ تیرہ برس ہو گی۔ ان کے فرمانے کا نتیجہ ایک مدت دراز کے بعد یہ ظاہر ہوا کہ میں نے بلوغ المرام کی شرح بھی لکھی۔ مولانا ولایت علی رحمہ اللہ مرحوم کے وعظ میں جو شدتِ تاثیر تھی، وہ کسی دوسرے کے وعظ میں نہ پائی۔ آپ کے پاس بیٹھنے سے دل دنیا سے بالکل بیزار ہو جاتا تھا۔ اور دین کا جوش تہہ دل سے اُٹھتا تھا۔ یہ مصرعہ میں نے آپ ہی سے سنا تھا
ہم طرز جنوں اور ہی ایجاد کریں گے
کانپور میں مولانا خرم علی [1] صاحب رحمہ اللہ اور مولانا عبدالحلیم صاحب لکھنوی [2]کو بھی دیکھا تھا۔ اور مولانا سلامت اللہ صاحب رحمہ اللہ بدایونی [3] کا وعظ بھی سنا تھا۔ آپ کا وعظ عالمانہ تھا۔ بہت خوش بیان مقرر تھے۔ میں نے کانپور میں شاہ غلام رسول رحمہ اللہ کانپوری [4] اور مولانا زین العابدین رحمہ اللہ الٰہ آبادی [5]کو بھی دیکھا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن صاحب [6] بارک اللہ فی حیاتہم بھی بارہا قنوج میں تشریف
[1] سہ 1276ھ
[2] 1309ھ 1285ھ
[3] سہ 1281ھ
[4] سہ سہ
[5] سہ سہ
[6] 1208ھ 1313ھ