کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 44
سمجھ میں آتا اور کوئی نہ آتا۔ لیکن اس محض ورق گردانی کا فائدہ یہ ہوا کہ اس کی برکت سے دل میں علم کا شوق پیدا ہو گیا۔ سید احمد علی [1] مرحوم ساکن فرخ آباد، والد مرحوم سے ارادت کے باعث مجھے اپنے گھر لے گئے۔ میں کئی دفعہ ان کے ہاں کئی کئی ماہ تک رہا۔ اور وہاں کچھ عربی پڑھی، لیکن بے نیازی اور غفلت کے عالم میں۔ پھر والد صاحب رحمہ اللہ کے کچھ مرید مجھے تعلیم کے لیے کانپور لے گئے اور وہاں بھی کچھ کتابیں پڑھیں۔بچپن ہی سے مجھے علماء کرام کی مجلسِ وعظ میں شرکت کا شوق تھا۔ اگرچہ میں اچھی طرح سمجھ نہیں سکتا تھا تاہم مجالسِ وعظ میں شرکت ضرور کرتا تھا۔ بریلی میں مولانا محبوب علی مراد آبادی [2] کا وعظ سنا۔ فرخ آباد اور کانپور میں مجالسِ وعظ میں شرکت کی۔ مولانا محمد علی ٹونکی [3] کا ایک مرتبہ قنوج سے گزر ہوا، آپ نے وہاں جو وعظ فرمایا، مجھے بھی اس کے سننے کا شرف نصیب ہوا۔ آپ بڑے خوش بیان واعظ، حضرت سید احمد شہید رحمہ اللہ [4] کے خلیفہ اور مولانا حیدر علی ٹونکی [5] کے برادرِ اصغر تھے۔ مولانا ولایت علی رحمہ اللہ [6] اور مولانا عنایت علی رحمہ اللہ [7] جب قنوج میں تشریف لائے تو انہوں
[1] سہ سہ [2] 1200ھ 1280ھ [3] 1195ھ 1266ھ [4] 1201ھ 1246ھ [5] سہ 1273ھ [6] 1205ھ 1269ھ [7] سہ 1273ھ