کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 42
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ:
((أَنْسَابَكُمْ هَذِهِ لَيْسَتْ بِمَسَبَّةٍ عَلَى أَحدٍ ، كُلُّكُمْ بَنُو آدَمَ ، طَفُّ الصَّاعِ لَمْ تَمْلَئُوهُ ، لَيْسَ لِأَحَدٍ عَلَى أَحَدٍ فَضْلٌ إِلَّا بِدِينٍ أَوْ تَقْوَى)) [1]
’’تمہارے یہ نسب کسی کے لیے گالی اور عار کا محل نہیں تم سب آدم کے بیٹے ہو، اور نقص میں برابر ہو، کسی کو کسی پر دین و تقویٰ کے بغیر کوئی فضیلت حاصل نہیں۔‘‘
صحاح و سنن کی ان احادیث مبارکہ سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ انسان اگرچہ کیسا ہی شریف النسب کیوں نہ ہو، اس کے لیے غیر شریف النسب پر فخر کرنا حرام ہے کیونکہ دینِ اسلام میں شرف کا انحصار محض دینداری اور تقویٰ پر ہے۔ لیکن افسوس کہ یہ مرض جاہل سادات اور صوفیاء کی اولاد میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ لوگ علم و عمل سے محروم ہوتے ہیں۔ اور محض ذات اور شرافتِ نسب پر ناز و تکبر کرتے ہیں۔ قیامت کے دن یہی شرافت ان کے لیے شر و آفت ہو جائے گی۔ اللھم احفظنا
اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ میری نظر میں کوئی تقویٰ شعار مسلمان، خواہ وہ کیسا ہی کم ذات و کم نسب کیوں نہ ہو، قطعاً حقیر نہیں۔ میں ہر متقی کو اپنے سے ہزار درجہ بہتر سمجھتا ہوں۔ اس لیے میں نے آج تک کسی کے سامنے اپنے نسب پر فخر نہیں کیا، اور نہ میں نے کبھی اپنی شرافتِ نسب کو تحصیل رزق یا تعظیم کا وسیلہ ہی بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے اُمید ہے کہ میری اولاد بھی اسی راستے پر گامزن رہے گی۔ اور ہم سب کا ایمان پر خاتمہ ہو گا۔ وما ذلك علي الله بعزيز، اللهم آمين!
[1] رواہ احمد والبیہقی فی شعب الایمان