کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 41
حضرت عیاض بن حمار مجاشعی سے مرفوع روایت ہے:
((إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا، حَتَّى لَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ، وَ لَا يَبْغِيَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ)) [1]
’’اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم سب اس قدر تواضع اختیار کرو کہ کوئی شخص کسی دوسرے پر فخر نہ کرے اور نہ کوئی کسی پر زیادتی کرے۔‘‘
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ:
((لينتَهينَّ أقوامٌ يفتخرون بآبائِهم الَّذين ماتوا إنَّما هم فحمُ جهنَّمَ ، أو ليكونَنَّ أهونَ على اللهِ عزَّ وجلَّ من الجُعلِ الَّذي يُدهِدُه الخُرْءُ بأنفِه إنَّ اللهَ أذهب عنكم عبيَّةَ الجاهليَّةِ وفخرَها بالآباءِ . إنَّما هو مؤمنٌ تقيٌّ ، وفاجرٌ شقيٌّ ، النَّاسُ بنو آدمَ ، وآدمُ خُلِق من ترابٍ)) [2]
’’لوگ اپنے مردہ آباؤ اجداد پر فخر کرنے سے باز آ جائیں۔ وہ تو جہنم کے کوئلے ہیں، یا پھر اللہ کے ہاں اس سیاہ کپڑے سے بھی زیادہ حقیر ہو جائیں گے جو اپنے ناک سے گندگی کو حرکت دیتا ہے۔ بلاشبہ اللہ نے تمہارا دورِ جاہلیت کا تکبر اور آباؤ اجداد کے ساتھ فخر کرنا ختم کر دیا ہے۔ وہ (فخر کرنے والا) یا تو مومن پرہیزگار ہے یا بدبخت گنہگار تمام لوگ آدم (علیہ السلام) کے بیٹے اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے۔‘‘
حضرت حسن، سمرہ رضی اللہ عنہ سے ایک مرفوع روایت نقل فرماتے ہیں کہ:
((اَلْحَسَبُ الْمَالُ وَالْكَرَمُ التَّقْوٰي)) [3]
’’حسب سے مراد مال و دولت اور عزت سے مراد تقویٰ ہے۔‘‘
[1] رواہ مسلم
[2] رواہ الترمذی و ابوداؤد
[3] رواہ الترمذی و ابن ماجہ