کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 40
انا فلان بن فلان فمن انت فقال صلي الله عليه وآله وسلم افتخر رجلان عند موسيٰ فقال احدهما انا فلان بن فلان حتيٰ عد تسعة ابآء فاوحي الله الي موسيٰ قل له التسعة من اهل النار وانت عاشرهم)) [1]
جب غصے میں آ جائیں تو ان کا بھی نورِ بصیرت بُجھ جاتا ہے۔ اور وہ بھی ایسی باتیں شروع کر دیتے ہیں۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی پر طعن کرتے ہوئے کہا: اے سیاہ عورت کے بیٹے! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید عورت کے بیٹے کو سیاہ عورت کے بیٹے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمیوں نے نے ایک دوسرے پر فخر کرنا شروع کیا۔ ایک نے دوسرے سے کہا کہ میں تو فلاں بن فلاں ہوں، تو کون ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھی دو آدمیوں نے فخر کیا۔ ایک نے دوسرے سے کہا کہ میں تو فلاں بن فلاں ہوں، حتیٰ کہ اس نے اپنے نو آباؤ و اجداد کے نام شمار کر دئیے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ اسے کہہ دو، وہ نو کے نو جہنم میں ہیں اور دسواں تو بھی جہنم میں۔‘‘
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ سب سے زیادہ معزز انسان کون ہے؟ آپ نے فرمایا:
﴿ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ ٱللَّـهِ أَتْقَىٰكُمْ ۚ﴾[2]
’’اللہ کے ہاں تم میں سے سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو۔‘‘
[1] احیاء الاحیاء
[2] الحدیث متفق علیہ