کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 39
کے مطابق عمل کرے۔بہت سے لوگ محض اس غرور کے باعث ہلاک ہو گئے کہ ہم اہل بیت ہیں۔ اور ہمیں تمام اُمت پر شرف عظیم حاصل ہے۔ حالانکہ شیطان نے انہیں دھوکا دیا۔ اور صراط مستقیم سے انہیں دور لے گیا۔ امام محمد تستری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اسباب تکبر میں سے ایک سبب نسبت ہے۔ چنانچہ:
((فشريف النسب ليستحقر خسيسه وان كان ارفع منه علما و عملا وقد يري بعضهم ان الناس له عبيد ويانف من مجالستهم وربما اظهر في اللسان فقال لغيره من انت ومن ابوك وانا فلان بن فلان واني لمثلك ان يكلمني ونحوها وهذا داء دفين قلَّ ما ينفك عنه نسيب وان كان صالحا لبيبا لكن قد لا يظهره عند إعتدال الاحوال فان غضب انطفيٰ نور بصيرته فظهر منه قال ابوذر قاولت رجلا عند النبي صلي الله عليه وآله وسلم فقلت له يابن السودآء فقال صلي الله عليه وسلم وآله وسلم ليس لابن بيضآء علي ابن سودآء فضل وتفاخر رجلان عنده فقال احدهما للآخر
’’شریف نسب والا خسیس نسب والے کو حقیر سمجھتا ہے اگرچہ علم و عمل کے اعتبار سے وہ اس سے ارفع ہی کیوں نہ ہو۔ بعض تو اس قدر مغرور ہو جاتے ہیں کہ وہ لوگوں کو اپنا غلام سمجھتے ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھنے سے بھی نفرت کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ اس نفرت کا اظہار ان کی زبان سے بھی اس طرح ہونے لگتا ہے کہ وہ اپنے غیر سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ تو کون ہے اور تیرا باپ کون؟ تجھے معلوم نہیں کہ میں فلاں بن فلاں ہوں، تیرے جیسے کمینے کو میرے ساتھ بات کرنے کا کوئی حق نہیں۔ یہ ایک ایسا مخفی مرض ہے کہ شاید ہی کوئی اچھے نسب والا، اس سے محفوظ رہا ہو، نیک اور عقلمند لوگ اگرچہ اعتدال احوال کے وقت ایسی باتیں نہیں کرتے۔ لیکن جب