کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 35
نے مکہ و مدینہ کے درمیان بئر خم کے مقام پر خطبہ ارشاد فرمایا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اور وعظ و تذکیر کے بعد فرمایا:
((ألا أيها الناس، فإنما أنا بشر يوشك أن يأتي رسول ربي فأجيب، وأنا تارك فيكم ثقلين: أولهما: كتاب الله فيه الهدى والنور، فخذوا بكتاب الله واستمسكوا به، فحث على كتاب الله ورغب فيه))، ثم قال: ((وأهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي)) [1]
’’لوگو! میں ایک انسان ہوں، ممکن ہے کہ جلد ہی میرے پاس میرے رب کا پیامبر آ جائے تو میں دعوت کو قبول کر لوں۔ میں تم میں دو مضبوط گراں قدر چیزیں چھوڑ کر رخصت ہو رہا ہوں ان میں سے ایک کتاب اللہ ہے جس میں ہدایت و نور ہے، لہٰذا کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھام لو۔ الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کی طرف بہت توجہ دلائی۔ پھر فرمایا کہ دوسری چیز جو ہے وہ میرے اہل بیت ہیں۔ اپنے اہل بیت کے متعلق میں تمہیں خدا سے ڈراتا ہوں۔ اپنے اہل بیت کے متعلق میں تمہیں خدا سے ڈراتا ہوں۔‘‘
اس حدیث میں آپ نے قرآن مجید اور اہل بیت کو ’’ثقلین‘‘ قرار دے کر دونوں کو ایک ہی مسلک میں منسلک فرما دیا ہے۔ اہل بیت کے لیے یہ نہایت شرف کی بات ہے۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إنِّي تاركٌ فيكم ما إن تمسَّكتُم به لن تضلُّوا بعدي - أحدُهما أعظمُ من الآخَر -:كتاب الله، حبْلٌ ممدودٌ من السَّماء إلى الأرض، وعِترتي
[1] رواہ مسلم