کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 34
حضرت یُعلی بن مرہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ:
((حُسَيْنٌ مِّنِّيْ وَاَنَا مِنْ حُسَيْنٍ اَحَبَّ اللّٰهُ مَنْ اَحَبَّ حُسَيْنًا حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِّنَ الْاَسْبَاطٍ)) [1]
’’حسین (رضی اللہ عنہ) مجھ سے ہے اور میں حسین (رضی اللہ عنہ) سے ہوں، اللہ اُس سے محبت کرے جو حسین (رضی اللہ عنہ) سے محبت کرتا ہے۔ حسین (رضی اللہ عنہ) اسباط میں سے ایک سبط ہے۔‘‘
سبط پوتے کو کہتے ہیں یہ سبط سے ماخوذ ہے۔ سبط بہت سی شاخوں والے درخت کو کہتے ہیں۔ اِس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی کثرتِ نسل کی طرف اشارہ ہے۔ بعض نے اس کی تفسیر میں کہا ہے کہ اس کے معنی ہیں حسین رضی اللہ عنہ اُمتوں میں سے ایک اُمت ہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ:
((اَحِبُّوْنِيْ لِحُبِّ اللّٰهِ وَاَحِبُّوْا أَهْلَ بَيْتِيْ لِحُبِّيْ)) [2]
’’مجھے اللہ کی محبت کی وجہ سے اور میرے اہل بیت کو میری محبت کی وجہ سے محبوب سمجھو۔‘‘
معلوم ہوا کہ محبتِ سادات، عین سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے در کعبہ پکڑے ہوئے ارشاد فرمایا:
((اَلاَ اِنَّ مَثَلَ اَهْلِ بَيْتِيْ فِيْكُمْ مَثَلُ سَفِيْنَةِ نُوْحٍ مَنْ رَكِبَهَا نَجَا وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا هَلَكَ)) [3]
’’خبردار! میرے اہل بیت کی مثال کشتیِ نوح (علیہ السلام) کی سی ہے، جو اِس پر سوار ہوا نجات پا گیا اور جو پیچھے رہا، ہلاک ہوا۔‘‘
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم
[1] رواہ الترمذی
[2] رواہ الترمذی بطولہ۔ حضرت ابوذر کی یہ روایت اور اس کے علاوہ دیگر صحابہ سے مروی اس مضمون کی روایات سب سنداً مخدوش ہیں۔ (دیکھئے مجمع الزوائد ج 9 ص 168) ص۔ی
[3] رواہ احمد