کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 32
((اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اُحِبُّهٗ فَاَحِبَّهٗ وَاَحِبَّ مَنْ يُّحِبُّهٗ)) [1] ’’اے اللہ! میں اِس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اِس سے محبت کر اور جو اِس سے محبت کرے اُس سے بھی محبت کر۔‘‘ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبّ اہلِ بیت کے حق میں دعا ہے۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں رات کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی کام کی غرض سے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اُٹھا رکھا تھا۔ مجھے معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کیا ہے۔ جب میں اپنے کام سے فارغ ہوا تو عرض کی: حضور! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا اُٹھائے ہوئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑا کھولا تو حسن رضی اللہ عنہ و حسین رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زانو پر بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((هٰذَانِ ابْنَايَ وَابْنَا ابْنَتِيْ اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اُحِبُّهُمَا فَاَحِبَّهُمَا وَاَحِبَّ مَنْ يُّحِبُّهُمَا)) [2] ’’یہ دونوں میرے بیٹے ہیں، میری بیٹی کے لختِ جگر ہیں۔ اے اللہ! میں اِن سے محبت کرتا ہوں تو بھی اِن سے محبت کر اور جو اِن سے محبت رکھے اُس سے بھی محبت فرما۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد ہے۔ اگرچہ اولادِ دختر اپنی اولاد نہیں ہوتی۔ لیکن یہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ: ((اَيُّ اَهْلِ بَيْتِكَ اَحَبُّ)) ’’آپ کو اپنے اہل بیت میں سب سے زیادہ
[1] متفق علیہ [2] رواہ الترمذی