کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 31
سے روایت ہے کہ جب آیت شریفہ ﴿ نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ ﴾ نازل ہوئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا، حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بلا کر فرمایا: ((اَللّٰهُمَّ هٰٓؤُلَاءِ اَهْلُ بَيْتِيْ)) [1] ’’اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔‘‘ اِس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد کا اہل بیت ہونا کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک طویل حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((يَا فَاطِمَةُ اَلَا تَرْضَيْنَ اَنْ تَكُوْنِيْ سَيِّدَةَ نِسَآءِ اَهْلِ الْجَنَّةِ اَوْ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِيْنَ)) [2] ’’اے فاطمہ (رضی اللہ عنہا)! تو اس بات سے خوش نہیں کہ تو اہل جنت کی عورتوں یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) مومنوں کی عورتوں کی سردار ہو جائے۔‘‘ مسور بن مخرمہ کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: ((فَاطِمَةُ بُضْعَةٌ مِنِّيْ فَمَنْ اَغْضَبَهَا اَغْضَبَنِيْ)) [3] ’’فاطمہ (رضی اللہ عنہا) میرا ٹکڑا ہے جو اسے ناراض کرے اس نے گویا مجھے ناراض کر دیا۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں تشریف لے آئے اور فرمایا کیا یہاں لکع ہے؟ کیا یہاں لکع ہے؟ لکع کے معنی ہیں چھوٹا بچہ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے تھی۔ اچانک وہ بھی دوڑتے ہوئے آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو گلے لگا لیا۔ پھر فرمایا:
[1] رواہ مسلم [2] متفق علیہ [3] متفق علیہ