کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 30
ودیعت فرمایا ہوا تھا۔ چنانچہ قنوج و اطراف قنوج کے دس ہزار سے زیادہ آدمی ان کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔ جن میں اہل حرفت کی اکثریت ہے۔ اور باقی شیخ، سید، مغل اور پٹھان ہیں۔
ولادت
میں 19 جمادی الاولیٰ 1248ھ میں پیدا ہوا۔ ابھی چار پانچ برس ہی کا تھا کہ 1253ھ میں والد ماجد اللہ کو پیارے ہو گئے، اور والدہ محترمہ نے پرورش کی۔ اللهم اغفرلي والوالدي ولمن توالدا و ارحمهما كما ربياني صغيرا
شرافتِ نسب
میں نے اپنے نسب کو جو شریف لکھا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کو تطہیر کی بشارت دی ہے۔ اور انسان کا سب سے بڑا شرف یہی ہے کہ وہ مطہر ہو۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بوقتِ صبح باہر تشریف لائے۔ اس وقت سیاہ بالوں کا منقش کمبل زیبِ تن تھا۔ اتنے میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ بن علی رضی اللہ عنہ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کمبل میں چھپا لیا۔ پھر حسین رضی اللہ عنہ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ہمراہ کر لیا۔ پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں، انہیں بھی اور پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے تو انہیں بھی اس کمبل میں داخل کر لیا اور فرمایا:
﴿ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا﴾ [1]
’’اے اہل بیت اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘
اس حدیث میں گویا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ چاروں اور ان کی اولاد قرآن مجید کی نص کے ساتھ اہل بیت کے نام سے موسوم ہیں۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
[1] الاحزاب: 33