کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 27
کے کسی فضل کا مستحق نہیں پاتا۔ میں تو روئے زمین کے تمام عاصیوں کے پیچھے کھڑا ہونے کا مستحق ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے کم عقلی، عدمِ توانائی کے باوجود بغیر اسباب کے ہزار ہا لوگوں سے زیادہ جاہ و مال عنایت فرما رکھا ہے اور بہت سے عقل و شعور اور فہم و دانش مندی کے بلند مراتب پر فائز لوگ حاجت کے باوصف ان سے محروم ہیں۔ تو یہ اللہ پاک کا مجھ پر احسانِ عظیم اور انعام عمیم نہیں تو اور کیا ہے کہ مستحق تو محروم ہیں اور غیر مستحق حد سے زیادہ خوش حال۔ مجھے زیادہ خدشہ اس بات کا ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا تو دوست دشمن دونوں کو دیتا ہے لیکن دین کی دولت سے صرف اپنے دوستوں ہی کو نوازتا ہے۔ اس لیے دنیا دار اور مالدار کو کبھی یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ مجھے دنیا میں عزت و جاہ نصیب ہوئی ہے تو میں اللہ کو بھی عزیز ہوں اور آخرت میں بھی مجھے عزت نصیب ہو گی۔ اور یہ بھی نہیں سمجھنا چاہیے کہ جو لوگ یہاں دنیا میں فقیر اور حقیر ہیں۔ اللہ کے ہاں بھی ان کی کوئی عزت نہیں ہے۔ ورنہ وہ یوں خوار اور محتاج نہ ہوتے۔ کیونکہ آخرت دنیا کی سوت ہے۔ وہاں کے معاملات یہاں کے معاملات کے برعکس ہوں گے۔ ممکن ہے کہ دنیا کے اغنیاء و ملوک آخرت میں غلام و کنیز سے بھی بدتر ہوں اور یہاں کے فقراء وہاں کے سلاطین بن جائیں، بلکہ یہاں کے ایماندار اور اغنیاء بھی فقراء سے پانچ سو برس بعد جنت میں جائیں گے۔ اس سے آپ ان مالداروں اور دنیا کے پجاریوں کا اندازہ لگا لیجئے جو محض دنیا کی خاطر جیتے ہیں۔ اور آخرت سے انہیں کوئی سروکار نہیں۔ ان کا ٹھکانہ یقیناً جہنم ہو گا۔ نعوذباللہ من غضب اللہ!