کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 26
مقدمہ
حضرت علی خواص رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اعمال کے اظہار و اخفاء کے اعتبار سے لوگوں کی کئی قسمیں ہیں:
اول وہ جن کا ظاہر، باطن سے بہتر ہے۔
دوم جن کا ظاہر و باطن یکساں ہے۔
سوم جن کا باطن خیر میں علانیت کی نسبت راجح ہے۔
چہارم جو ان سب اقسام سے غائب ہیں۔ مؤخر الذکر کے علاوہ پہلی تین قسموں میں ترجیح کے واضح ہونے کے باعث ریاکاری کا اندیشہ ہوتا ہے۔ مشائخ کا اس بات پر اجماع ہے کہ جو شخص اخلاص کا اظہار کرتا ہے، اس کا اخلاص ابھی تک محتاجِ اخلاص ہے۔ قیامت کے دن تو صرف اسی شخص کی میزان وزنی ہو گی جو اپنے آپ کو اس بار بردار جانور کی طرح سمجھتا ہے جس کو معلوم نہیں کہ اس کی پشت پر سامان نفیس ہے یا خسیس۔ جب کسی انسان کو کشف و یقین سے یہ معلوم ہو جائے کہ میں سزا وارِ عقوبت ہوں، اور میرے ان سارے کمالات میں سے کوئی چیز بھی میری نہیں بلکہ میرے آقا نے یہ سب میرے پاس مستعار رکھے ہیں۔ اسے سب کے سامنے تحدیثِ نعمت جائز ہے کیونکہ وہ اپنے آپ کو کسی دوسرے سے بہتر نہیں سمجھتا۔ واللہ! میں دنیا و آخرت میں اپنے تئیں اللہ