کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 25
ولو ان لي في كل منبت شعرة لسانا لما استوفيت واجب حمده بخدا! اللہ تعالیٰ نے مجھ ظلوم و جہول پر یوم ولادت سے اس وقت تک جو احسان اور انعام فرمائے ہیں وہ حیطہ شمار میں نہیں آ سکتے۔ اسی طرح مجھ سے ظاہری و باطنی طور پر جن جن معاصی کا ارتکاب ہوا ہے وہ بھی بے حد و شمار ہیں۔ دل میں گزرنے والے ہر خیال کو دیکھوں تو محسوس ہوتا ہے کہ ابھی پھٹکار اور لعنت کا مستحق ٹھہرا۔ لیکن اللہ کی رحمت مجھے نااُمید نہیں ہونے دیتی۔ کیونکہ میں مسلمان ہوں اور میرے والدین بھی مسلمان تھے ورنہ میں خسف و مسخ اور ہمیشہ دوزخ میں رہنے کا مستحق ہوں۔ اس لیے تو میں ہر وقت عذابِ الٰہی سے ڈرتا ہوں۔ ہاں اگر اللہ تعالیٰ نے میرے لیے نجات مقدر کر رکھی ہے تو میرا یہ سارا کفر و ضلالت موت سے قبل، حسنِ خاتمہ کے باعث ان شاءاللہ ختم ہو جائے گا۔ اور اگر خدانخواستہ قلم تقدیر نے کچھ اور لکھا ہے تو علم و عمل میں خواہ وحید دہر اور فریدِ عصر کیوں نہ بن جاؤں تو بھی یہ فضائل میرے کسی کام نہ آئیں گے۔ اِس لیے میرا دل چاہتا ہے کہ میں وہ کام کروں جو میرے معبود وحدہ لا شریک کو پسند ہوں اور شیطان کو خوش کرنے والے اُمور سے اپنے دامن کو آلودہ نہ ہونے دوں۔ کیونکہ اچھا اور برا عمل نیک بختی اور بدبختی کا میزان ہے۔ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّـهِ ۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ