کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 24
مذہب نہیں ہوتا۔ غرضیکہ جب میں یہ کہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر یہ انعام کیا یا نوازش فرمائی، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کا اعلان کرتا ہوں۔ اس سے یہ ہرگز مقصد نہیں کہ وہ انعام مجھے اپنی طاقت یا کسی استحقاق سے نصیب ہوا ہے۔ معاذ اللہ من ذالک میں نے اس رسالہ کا نام ’’ابقار المنن بالقار المحن‘‘ رکھا ہے۔ اور اس میں کتاب ’’منن کبریٰ‘‘ کا اسلوب اختیار کیا ہے اور بعض جگہ احادیث کا بھی کچھ اضافہ کیا ہے۔ اپنے حال و قال کی مناسبت کو ہر جگہ ملحوظِ خاطر رکھا ہے۔ اس لیے کہ ہر کوئی اپنے ڈھب پر کام کرتا ہے۔ ’’قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَىٰ سَبِيلًا ﴿٨٤﴾ [1]واني والله ثم والله ثم والله اري نفسي قداسبقت الخسف بي من سنين لولا فضل الله وحلمه علي ولا اري احداً علي وجه الارض اكثرا قرحاما للمعاصي مني ولا اقل حياء مني و كثيراًما اشهد ان جميع ما يقع عليٰ هذا البلد وقراها من البلاء انما هو بسبب ذنوبي وحدي وان ذنوب غيري كلها مغفورة لا اتعقل غير ذلك‘‘ شیطان کے وسوسہ سے نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اگر صبح کے وقت دل ایمان کی حالت پر ہوتا ہے تو شام کو کفر کا خطرہ دامن گیر ہو جاتا ہے۔ اور کبھی اس کے برعکس ہوتا ہے۔ ان خطرات کے تسلسل کا تقاضا خسف یا مسخ ہے۔ لیکن اللہ کے حلم، رحم اور کرم کے قربان جائیے کہ اس نے مجھے نہ خسف کیا اور نہ مسخ، بلکہ بدستور نوازشات سے سرفراز فرمائے رکھا۔ لَا اُحْصِيْ ثَنَاءً عَلَيْكَ اَنْتَ كَمَا اَثْنَيْتَ عَليٰ نَفْسِكَ
[1] بنی اسرائیل: 84