کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 16
ہوتی ہے جو اُنہوں نے ماہنامہ ’’معارف‘‘ میں ’’تذکرہ طاہر‘‘ یعنی سوانح خود نوشت حسام الملک نواب سید محمد علی حسن خاں طاہر مرحوم کی اشاعت کے وقت آغاز میں بایں الفاظ تحریر فرمایا تھا: ’’نواب سید محمد علی حسن خاں مرحوم کی وفات سے جو صدمہ علم و فن کو پہنچا ہے، وہ اہل نظر سے پوشیدہ نہیں۔ مرحوم نے اپنے والد ماجد کی جو مفصل سوانح عمری ’’مآثرِ صدیقی‘‘ کے نام سے لکھی ہے، اس کا اخیر حصہ اُن کی اولاد اور اولاد کی اولاد کے حال میں لکھا تھا۔ اس حصے سے ان کی یہ خود نوشت سوانح عمری کی جا رہی ہے۔‘‘ (ماہنامہ ’’معارف‘‘ اعظم گڑھ، جنوری 1937ء) اس ’’تذکرہ طاہر‘‘ کی 6 قسطیں ’’معارف‘‘ (جنوری تا جون 1937ء) میں شائع ہوئی تھیں۔ ضرورت ہے کہ اس ’’تذکرہ طاہر‘‘ اور اس کے بقیہ اجزاء بھی (اگر وہ کہیں محفوظ ہوں تو) تلاش کر کے شائع کئے جائیں تاکہ اس ذی مرتبت خاندان کے پورے حالات تاریخ میں محفوظ ہو جائیں۔ اِسی سلسلے کی یہ کتاب بھی ہے جو اس وقت قارئین کرام کے ہاتھوں میں ہے۔ اِس کی اہمیت اِس لحاظ سے سب سے زیادہ ہے کہ یہ خود نواب صاحب کے گوہر بار قلم سے ہے۔ جس میں نواب صاحب نے بڑے عبرت آموز انداز میں ابتلاء و محن کا ذکر بھی کیا ہے۔ اور احسانات و انعاماتِ الٰہی کا بھی۔ یہ دونوں چیزیں نواب صاحب نے بقولِ غالب ذکر اُس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا