کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 15
9۔ رحلۃ الصدیق الی البیت العتیق (آخر میں سفر نامہ حج)
10۔ فتح الخلاق للطائف المنن والاخلاق
11۔ سلسلة العسجد في ذكر مشائخ السند
12۔ قرة الاعيان و مسرة الاذهان
13۔ الفرع النامي من الاصل السامي
14۔ المقالة الفصيحة في الوصية والنصيحة
15۔ وصیت نامہ ابو الوفاء توفیق
چند سال قبل بھوپال میں ایک خاتون رضیہ حامد نے نواب صاحب کی شخصیت اور خدمات پر مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ یہ مقالہ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کے مقدمے کے ساتھ کتابی شکل میں بنام ’’نواب صدیق حسن خاں‘‘ بھوپال سے شائع ہو گیا ہے۔
ان کے علاوہ نواب صاحب کے صاحبزادہ گرامی قدر ابو نصر، سید محمد علی حسن خاں طاہر (متوفی نومبر 1936ء) نے اپنے والد گرامی حضرت والا جاہ نواب سید صدیق حسن خاں کی سوانح ’’مآثرِ صدیقی‘‘ کے نام سے لکھی تھی، جس کے چار حصے آج سے نصف صدی قبل مطبع نول کشور لکھنؤ (ہند) سے شائع ہوئے تھے۔ اس کے بقیہ اجزاء کہاں تک لکھے گئے تھے؟ اور وہ شائع کیوں نہیں ہوئے؟ اور وہ اب کہیں محفوظ بھی ہیں یا نہیں؟ اس کی بابت پاک و ہند میں موجود نواب صاحب کے اہل خاندان ہی کچھ بتا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ ’’ماثرِ صدیقی‘‘ مکمل طور پر شائع نہیں ہو سکی۔
اس کی تائید مولانا سید سلیمان ندوی مرحوم کے اُس ادارتی نوٹ سے بھی