کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 125
کامیاب ہو جاؤ۔‘‘ اِن میں یہ چاروں وصف مجتمع تھے۔ مگر میں نے ان کی مرضی کے باوجود ان کے مال سے کچھ فائدہ نہ اُٹھایا۔ رہا ان کا حسب تو ظاہر ہے کہ یہ وزیراعظمِ ریاست کی دختر تھیں۔ لیکن میرے پیش نظر صرف ان کا ذات الدین ہونا تھا۔ اگر دینداری مقصود نہ ہوتی تو نساء ابکار کا میسر آنا بھی سہل و آسان تھا۔ حدیث انس رضی اللہ عنہ میں ہے: ((إذا تزوَّجَ العبدُ ؛ فقد استَكملَ نِصفَ الدِّينِ ، فليتَّقِ اللهَ في النِّصفِ الباقي)) (بیہقی فی شعب الایمان) ’’نکاح سے آدمی نصف ایمان کی تکمیل کر لیتا ہے۔ باقی نصف میں بھی اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے۔‘‘ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوع روایت ہے: ((إِنَّ أَعْظَمَ النِّكَاحِ بَرَكَةً أَيْسَرُهُ مَؤُونَةً)) (بیہقی فی شعب الایمان) ’’برکت کے اعتبار سے سب سے عظیم نکاح وہ ہوتا ہے جس میں مالی مشقت کم از کم ہو۔‘‘ مجھے اِس نکاح میں مالی مشقت بہت کم برداشت کرنا پڑی۔ وللہ الحمد حجِ بیت اللہ شریف: 1285ھ میں مجھے حرمین شریفین کا شوق دامن گیر ہوا کیونکہ مجھ پر حج فرض ہو چکا تھا۔ میں نے رئیسہِ حال سے رخصت لی اور حجازِ میمنت طراز کی طرف روانہ ہو گیا۔ کامل ایک ماہ بعد مرکب ہوائی سے بصد مشقت جدہ پہنچا، نیم شب کے