کتاب: سوانح حیات نواب سید محمد صدیق حسن خان - صفحہ 12
کا ذکر کیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان پر کئے، بڑی پسند تھی اور اس کی ضروری تلخیص بھی اُنہوں نے اُردو میں بنام ’’فتح الخلاق للطائف المنن والاخلاق‘‘ 1305ھ میں شائع کی تھی۔ اِسی طرز اور انداز پر نواب صاحب نے اپنی سوانح حیات مرتب کی، جس میں انہوں نے انعامات الٰہیہ کا ذکر بطور شکر خدا کیا ہے۔ یہ کتاب آج سے ایک صدی قبل (1305ھ) میں طبع ہوئی تھی۔ اب بالکل نایاب تھی۔ علاوہ ازیں اس کی اُردو بھی ایک صدی قبل کی تھی، جبکہ اُردو ابھی منت پذیر شانہ تھی، جب سے اب تک اُردو کے طرزِ ادا اور تحریر و انشاء میں بھی کافی تبدیلیاں آ گئی ہیں۔ اور نواب صاحب کے دور کا طرزِ تحریر و انشاء اب بالکل متروک ہو گیا ہے۔ اس لیے ضرورت تھی کہ اس انداز میں تھوڑی تبدیلی کر کے اُردو کے جدید قالب میں اسے پیش کیا جائے تاکہ طرز تحریر کے نامانوس ہونے کی وجہ سے اس کی افادیت متاثر نہ ہو۔ الحمدللہ نواب صاحب کی یہ خود نوشت سوانح حیات (تسہیل شدہ) اب آپ کے سامنے ہے۔ جو عوام و خواص، اہل علم و اہل دانش، اہل دین و اہل دنیا، حاکم و محکوم، علماء و طلباء اور راعی و رعایا سب کے لیے یکساں مفید اور نہایت نصیحت آموز ہے۔ اس کتاب کے حصہ دوم میں نواب صاحب سے متعلق دوسری کئی مفید اور اہم چیزیں شامل کر دی گئی ہیں۔ مثلاً نواب صاحب ہی کا خود نوشت سفر نامہ جسے جناب علیم ناصری صاحب نے اُردو کا جامہ پہنایا ہے۔ 2۔ مولانا جعفر شاہ پھلواروی کا ایک مضمون، جس میں اُنہوں نے نواب صاحب اور ان کے ذی مرتبت خاندان کی بابت نہایت مفید اور