کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 97
نیز ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( أُوْصِیْکُمْ بِتَقْوٰی اللّٰہِ وَ السَّمْعِ وَ الطَّاعَۃِ)) [1]
’’میں تمہیں اللہ کا تقویٰ اور سمع و طاعت کا جذبہ اختیار کرنے کی وصیّت کرتا ہوں۔‘‘
اور ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
(( اِسْمَعُوْا وَ اَطِیْعُوْا، وَ اِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ کَأَنَّ رَأْسَہٗ زَبِیْبَۃٌ)) [2]
’’سنو اور اطاعت کرو، اگرچہ منکّے جتنے سر والا کوئی حبشی ہی تمہارا امیر کیوں نہ بنادیا گیا ہو۔‘‘
2 شیخ موصوف اس بات کے بھی قائل تھے کہ حکام و امراء کی اطاعت صرف نیکی والے معاملات میں کی جائے گی کیونکہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
(( لَا طَاعَۃَ لِأَحَدٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ اللّْٰہِ، اِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوْفِ)) [3]
’’اللہ کی نافرمانی والے کام میں کسی کی اطاعت نہیں ہے، اطاعت صرف معروف معاملات میں ہے۔‘‘
اسی طرح ارشادِ نبوی ہے :
(( لَا طَاعَۃَ لِمَنْ لَّمْ یُطِعِ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ)) [4]
’’جو حاکم اللہ تعالیٰ کی اطاعت نہ کرے اس کی اطاعت نہیں ہے۔‘‘
جبکہ مسند احمد، طیالسی، مستدرک حاکم اور معجم طبرانی میں ارشادِ نبوی ہے:
[1] مسند أحمد (۴/ ۱۲۶)
[2] صحیح البخاری، رقم الحدیث (۷۱۴۲)
[3] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۳۰۴) صحیح مسلم، مسند أحمد۔
[4] مسند أحمد (۳/ ۲۱۳) صحیح الجامع، رقم الحدیث (۷۵۳۱)