کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 96
ان کے بلا تردّد امامِ اہلِ سنت ہونے کا پتہ ان کی چند کتابوں سے ہی بخوبی لگا یا جا سکتا ہے جن میں سے ایک ’’وجوب العمل بالسنۃ و کفر من أنکرہا‘‘ نامی کتاب ہے۔ ان کی اسی طرح کی دوسری کتاب ’’السنہ و مکانتہا في الإسلام و في أصول التشریع’‘ہے۔[1] اسی موضوع پر ان کی تیسری کتاب ’’وجوب لزوم السنۃ و الحذر من البدعۃ‘‘ ہے۔[2] ان کتب و رسائل کے علاوہ ان کا کوئی محاضرہ ولیکچر، کوئی خطبہ ودرس اور کوئی مختصر سے مختصر خطاب بھی ایسا نہیں ہوتا تھا جس میں وہ سنت پر التزام و کاربند ہونے اور اسے تمام اقوال و آراءِ رجال پر مقدّم رکھنے کی تاکید نہ کیا کرتے ہوں۔ حکام و امراء کے ساتھ تعلقات کا انداز : شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے حکّام و امراء کے ساتھ تعلقات کا کیا انداز اپنایا ہوا تھا؟ اسے مختصر الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے: 1 وہ ہر چھوٹے بڑے معاملہ میں حکّام و امراء (ولی الامر) کی اطاعت کو ضروری سمجھتے تھے۔ کیونکہ سورۃ النسآء کی آیت : ۵۹ میں ارشادِ الٰہی ہے: { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ} [النساء: ۵۹] ’’اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور اولیائے امور (حکّام) کی اطاعت کرو۔‘‘
[1] اسی موضوع اور اسی نام سے ملتی جلتی ایک کتاب’’السنۃ و مکانتہا في التشریع الإسلامي‘‘ ڈاکٹر مصطفیٰ السباعی صلی اللہ علیہ وسلم مصری کی بھی ہے۔ [2] دیکھیں : مجموع فتاویٰ و مقالات سماحۃ الشیخ ابن باز (۸/ ۴۳ و ما بعد) و الإنجاز (ص: ۴۶۳۔ ۴۶۷)