کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 79
اور تاجروں کے یہاں سفارشیں کرکے لوگوں کی ضروریات پوری کروایا کرتے تھے۔
8 مساجد کی تعمیر و تجدید کے سلسلہ میں آپ ہر وقت کوشاں رہا کرتے تھے۔ اہلِ خیر سے رابطے کرتے، انھیں ضرورت مند مقامات کی نشاندہی کرتے اور وہاں مسجد تعمیر کرنے کی ترغیب دلاتے۔ آپ سعودی عرب کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں،مساجد کا ایک جال بچھا ہوا ہے۔ دور دراز بدوی و صحرائی علاقوں میں نکل کر دیکھیں،بعض جگہوں پرانتہائی جدید اسلامی طرز کی خوبصورت مساجد ملیں گی اور آدمی سوچنے پر مجبور ہو جائے گا کہ اتنے پسماندہ علاقے میں اتنی ماڈرن طرز کی یہ وسیع مسجد کس نے تعمیر کروائی ہے؟ اور اگر آپ نے کسی سے پوچھ ہی لیا تو جواب وہ ملے گا کہ کم از کم مؤمن دل اور مخلص سینے تو خوشی و اطمینان سے لبریز ہو جائیں گے۔ جواب یہ ہوگا کہ سماحۃ الشیخ ابن باز کے توسط و ترغیب دلانے سے فلاں اہلِ خیر نے یہ مسجد بنوائی ہے اور ساتھ ہی لوگ ان کے حق میں دعاؤں کے لیے ہاتھ اٹھا دیتے ہیں۔
یہ معاملہ سعودی عرب کی حد تک ہی نہیں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی شیخ نے بے شمار مساجد بنوائیں اور بنوانے کی ترغیب دلائی ہے جس کے لیے کتنے ہی ادارے کام کر رہے ہیں۔
9 شیخ مرحوم کو ہر وقت امتِ اسلامیہ کا غم کھائے رہتا تھا، دن کو چین نہ رات کو آرام، گھر، دفتر میں،گاڑی میں،سفر میں،حضر میں ایک ہی غم، مسلمانوں کا غم، امتِ اسلامیہ کا غم، اعلاء کلمۃ اللہ کا غم، اصلاحِ عقائد کی فکر، دعوت و ارشاد اور تبلیغ و تعاون کی کوششیں۔
10 شائد کسی کے لیے بلکہ یقینا اکثر احباب کے لیے یہ بات باعثِ تعجب ہوگی کہ مرحوم نے اٹھاون (۵۸) برس سے اپنی سالانہ چھٹی نہیں لی، کبھی ایک