کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 63
اربعہ) ملیں گی، پھر مسانید، ان کے بعد معاجم اور ان کے بعد حدیثی اجزاء کی جگہ آتی ہے۔ آگے حدیثی احکام کی کتابیں،پھر تخریجاتِ احادیث کی کتابیں پھر جرح و تعدیل اور رجال کی کتابیں،آخر میں وفیات سے متعلقہ کتب رکھی ہیں۔
عام مطبوعہ کتابوں کے علاوہ شیخ کے مکتبۂ خاص میں مخطوطات کا ایک قیمتی خزانہ بھی موجود ہے، جہاں وہ کافی وقت دیتے رہے ہیں۔شیخ چونکہ ظاہری بصارت یا بینائی سے محروم تھے، لہٰذا ان کی لائبریری کے انچارج اور ان کے خاص معتمد علیہ شخص شیخ صلاح بن عثمان جہاں ان کی لائبریری کی ترتیب و تنسیق کا کام کرتے تھے وہاں ساتھ ہی ساتھ شیخ کے سامنے بیٹھ کر مختلف کتابیں پڑھ کر بھی سنایا کرتے تھے۔ شیخ کے مکتبہ میں عقیدہ سے متعلقہ سلفی کتب اور متقدمین علماء کی تصنیفات، احادیثِ نبویہ اور آثارِ سلفیہ کی کوئی کمی نہیں تھی۔ جیسے ہی کوئی مخطوطہ شائع ہوتا فوراً دو نسخے خرید لیتے، ایک اپنے مکتبہ کے لیے اور دوسرا مکتبہ الریاض السعودیہ کے لیے، اس طرح آپ کی لائبریری ایک بہت بڑا علمی خزانہ بن گئی جسے محض فخر و مباہات کے لیے نہیں بلکہ پہلے استفادہ اور پھر افادۂ عام کی غرض سے تیار کیا گیا ہے۔[1]
عملی زندگی، ایک خاکہ:
سماحۃ العلامہ الشیخ عبد العزیز ابن باز رحمہ اللہ نے طلبِ علم سے فارغ ہونے کے بعد عملی زندگی کا حقیقی آغاز الدّلم سے کیا۔
1منصبِ قضاء:
آپ کا منصبِ قضاء کی طرف کوئی میلان نہیں تھا، محض حاکمِ وقت شاہ
[1] الإنجاز (ص: ۴۰۹ تا ۴۱۳)