کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 62
6 تقدیم برائے کتاب ’’تخریج أحادیث منتقدۃ من کتاب التوحید‘‘ تالیف و تخریج : شیخ فریح بن صالح البہلال۔
7 تقدیم برائے کتاب’’إتحاف الأمجاد باجتناب تغییر الشیب بالسواد‘‘ تالیف شیخ فریح بن صالح البہلال، بتاریخ ۲۳؍ ۱۱؍ ۱۴۰۷ھ۔[1]
ان کے علاوہ بھی شیخ مرحوم نے متعدد کتب و رسائل پر مقدمات اور تقریظات لکھی ہیں لیکن ہم یہاں انھی سات پر اکتفاء کر رہے ہیں۔
ذاتی مکتبہ:
سماحۃ العلامہ رحمہ اللہ مکتبے (لائبریری) کی اہمیّت سے خوب واقف تھے اور متنبّی کے اس شعر کا معنی بخوبی جانتے تھے ؎
و أعز مکان في الدنیا سرج سابح
و خیر جلیس في الزمان کتاب
’’دنیا میں معزز ترین مقام گھوڑے کی کاٹھی ہے اور دنیا میں بہترین ساتھی کتاب ہے۔‘‘
لہٰذا انھوں نے ایک عظیم الشان مکتبہ بنوا رکھا تھا جس میں روزانہ نمازِ عشاء کے بعد ایک مخصوص وقت کے لیے بیٹھتے اور مختلف کتابیں سناکرتے تھے تاکہ علم سے تعلق قائم رہے اور استفادہ و افادہ جاری رہے۔ مرحوم کا مکتبہ بہت بڑا تھا، نفیس علمی مصادر و مراجع سے بھرا ہوا تھا۔ ہر علمی فن کے بارے میں کتابیں موجود تھیں اور ہر فن کے لیے الگ الگ جگہ مخصوص تھی، مثلاً فنِ حدیث، علومِ حدیث اور مصطلحاتِ حدیث کو ہی لے لیں،پہلے آپ کو وہاں اصولِ ستہ (صحیحین و سنن
[1] بحوالہ الإنجاز (ص: ۲۹۳۔ ۳۰۸) و الاحتجاج بالأثر علـٰی من أنکر المہدي المنتظر علامہ تویجری۔