کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 52
104۔ شیخ عبد العزیز بن حمد المشعل مدرس جامعۃ الامام۔
105۔ شیخ عبد اللہ بن عبد العزیز الخضیر، مشیر وزارتِ امور اسلامیہ، امام و خطیب جامع بن سویلم العلیا، الریاض، معروف عالم و داعی۔
106۔ شیخ عبد المحسن الزامل، واعظ و مرشد وزارتِ دفاع، فقیہہ و محدّث۔
107۔ شیخ صالح عبد العزیز العقیل، مدرس جامعۃ الامام، ماہرِ علم الاصول، فقیہ، یہ علامہ عبد اللہ بن محمد بن حمید کے بھی شاگرد ہیں،حال ہی میں وزارتِ عدل میں امور قضاء کے وکیل (اندڑ سیکرٹری) متعین ہوئے ہیں۔
108۔ شیخ عبد العزیز بن محمد السدحان پروفیسر ٹیکنیکل کالج، داعی و مبلّغ، ماہرِ علمِ رجال، ماہرِ تاریخ، ماہرِ فنِ حدیث۔
109۔ شیخ عبد العزیز بن محمد الوہبی، داعی و مبلّغ برائے وزارتِ امور اسلامیہ۔
110۔ شیخ ڈاکٹر سعد بن عبد اللہ البریک استاذ کلیہ اعداد المعلّمین، معروف داعی و دبنگ خطیب۔
111۔ شیخ عبد اللہ الشہرانی جوکہ علامہ مرحوم کے لیے التقریب لابن حجر پڑھا کرتے تھے۔
112۔ شیخ عبد الرحمن بن یوسف الرحمہ، شیخ مرحوم کے سوانح نگار، مؤلف کتاب الإنجاز۔
113۔ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی، بانی جامعہ ابن تیمیہ و مرکز ابن باز۔بہار، انڈیا و دار الداعی الریاض، مؤلف کتب عربیہ و اردیہ۔
114۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر، سابق مدیر اعلیٰ ہفت روزہ الاعتصام و اہلحدیث لاہورو بانی ماہنامہ ترجمان الحدیث،لاہور،مصنف کتب عربیہ و اردیہ۔[1]
یہ نام بقولِ کسے محض ’’مشتے نمونہ از خروارے‘‘ ہیں ورنہ موصوف سے علمی استفادہ کرنے والے تو بے شمار لوگ ہیں۔
[1] الإنجاز (ص: ۱۴۱ تا ۱۵۱) و من أعلامنا للعسکر (ص: ۱۰تا ۱۴)