کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 51
مفکرون عرفتہم‘‘ جیسی کئی کتابوں کے مصنف۔
95۔ شیخ عبد الرحمن الحکواتی، سوریا [شام] میں مشہور و معروف واعظ و مبلّغ۔[1]
رابعاً: الریاض:
علامہ ابن باز رحمہ اللہ ۱۴؍ شوال ۱۳۹۵ھ میں الرئیس العام لادارات البحوث العلمیہ و الافتاء و الدعوۃ الارشاد بنائے گئے تو الریاض میں دوبارہ آگئے اور محرم ۱۴۱۴ھ میں سعودی عرب کے مفتی ٔاعظم کے منصب پر فائز کر دیے گئے جس پر تاحیات قائم رہے۔ ان آخری پچیس سالوں کے تلامذہ میں سے بعض نام یہ ہیں :
96۔ شیخ فہد بن حمیّن، مدرس جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ، معروف عالم و فاضل، یہ علامہ محمد بن ابراہیم آل شیخ رحمہ اللہ کے بھی شاگرد ہیں۔
97۔ شیخ ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین، معروف عالم و فاضل اور دائمی فتویٰ کمیٹی کے مفتیٔ کبیر، مؤلّف و محقق کتبِ کثیرہ، علم کے تین سعودی ستونوں میں سے تیسرے۔
98۔ شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الراجحی، مدرس جامعۃ الامام، معروف اہلِ علم و فضل۔
99۔ شیخ عبد العزیز بن ابراہیم بن قاسم، قاضی سپریم کورٹ الریاض، فقیہ، ماہرِ علم الاصول، لغوی، یہ علامہ عبد اللہ بن محمد بن حمید کے بھی شاگرد ہیں۔
100۔ شیخ عبد اللہ القصیّر، مدرس جامعۃ الامام، مشیر وزارتِ امور اسلامیہ، صاحبِ علم و فضل، داعی و مبلّغ۔
101۔ شیخ عمر بن سعود العید، مدرس جامعۃ الامام، معروف فصیح اللسان داعی و صاحبِ علم و فضل۔
102۔ شیخ خالد بن احمد الشریمی، امام و خطیب جامع الامیر عبد الرحمن بن عبد اللہ۔
103۔ شیخ سلطان بن عبد العزیز الخمیس مدرس جامعۃ الامام۔
[1] الإنجاز (ص: ۱۳۷۔ ۱۴۱) و من أعلامنا للعسکر (ص: ۱۰۔ ۱۴)