کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 44
31۔ شیخ محمد بن صالح العثیمین، مفتی ٔ عالمِ اسلام، عالمِ کبیر، فقیہِ شہیر، ماہرِ علم اصول و ماہرِ نحو، مدرس جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ، فرع القصیم، صاحبِ تصانیف کثیرہ و فتاویٰ مفیدۃ، شیخ موصوف مسجد و کلیہ میں عرصہ دراز تک علامۂ ممدوح کے ملازمِ صحبت رہے تھے۔ 32۔ الشیخ حمود بن عبد العزیز السبیّل، معروف قاضی و مشہور فقیہہ۔ 33۔ شیخ عطیہ محمد سالم رحمہ اللہ،قاضی محکمۃ المدینہ المنورہ، مدرّس مسجدِ نبوی، علامہ محمد امین الشنقیطی کے بھی معروف شاگردِ رشید تھے، ان کی کتابِ تفسیر ’’أضواء البیان‘‘ کی تکمیل انھی نے کی، التمہید لابن عبد البر کو فقہی ابواب پر مرتب کیا، ابھی حال ہی میں(۱۴۲۰ھ، ۱۹۹۹ء میں) وفات پائی ہے۔ موصوف کو اہلِ پاک و ہند سے بڑا پیار تھا، پاکستان کا دورہ بھی کیا اور سیالکوٹ کی ایک بہت بڑی کانفرنس میں ایک اجلاس کی صدارت بھی کی تھی۔ 34۔ شیخ صالح بن عبد الرحمن الاطرم، ممبر ہیئۃ کبار العلماء، ممبر دار الافتاء، مدرس کلیۃ الشریعہ الریاض۔ 35۔ شیخ حسن بن عبد اللطیف بن مانع، معروف عالم، مدرس المعہد العلمی بحی الشفاء، الریاض۔ 36۔ شیخ عبد اللہ بن محمد بن زاحم، سابق رئیس محاکم (کورٹس)المدینہ المنورہ، ممبر مجلس القضاء الاعلیٰ (وفاقی قضائی سپریم کونسل)، امام و خطیبِ مسجدِ نبوی۔ 37۔ شیخ عبد اللہ بن محمد بن رشید، ممبر مجلس القضاء الاعلیٰ۔ 38۔ شیخ عبد الصمد محمد الکاتب، سابق مدرس جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ، ماہرِ علمِ فرائض، داعی و مبلّغ، اصلاً انڈین ہیں،اب سعودی نیشنل ہوچکے ہیں،ان کے ایک فرزند شیخ منیر الکاتب ارامکو (الظہران)میں کام کر رہے ہیں۔