کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 41
میں ریٹائر ہوئے ہیں)۔ 7۔ شیخ عبد اللہ بن عبد الرحمن الشثری مشیر الحرس الوطنی۔ 8۔ شیخ عبد الرحمن بن سمحان، کاتبِ شیخ، پھر رئیس محکمۃ الافلاج پھر رئیس محکمہ الدلم پھر جج وفاقی سپریم کورٹ۔ 9۔ شیخ حمد بن سعد بن حمد العتیق قاضی ھیئۃ التمییز۔ 10۔ شیخ سلیمان بن عبد اللہ بن حماد، شیخ ممدوح کے اگلے دن کے دروس کی تیاری کے لیے شیخ کے سامنے مختلف مطلوبہ کتابیں پڑھا کرتے تھے۔ پھر مفتِّش قضائی (انسپکٹر عدلیہ)رہے۔ 11۔ شیخ محمد بن احمد بن سنان سابق نائب رئیس الحمعیۃ الخیریۃ لتحفیظ القرآن، مدیر مدرسہ تحفیظ القرآن الاولیٰ بالریاض۔ 12۔ شیخ عبد الرحمن بن ناصر البراک، عقیدہ و اصولِ عقیدہ کے معروف پروفیسر جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ الریاض و مؤلف کتاب’’ابن باز في الدلم قاضیاً و معلماً۔‘‘ 13۔ شیخ علی بن عبد اللہ بن حواس، صاحبِ تالیفاتِ کثیرہ، علماء القصیم میں سے معروف عالم تھے۔ 14۔ شیخ عبد العزیز بن محمد جلال، رئیس ہیئۃ الامر بالمعروف بالدلم۔ 15۔ شیخ سلیمان بن عبد العزیز آل سلیمان، معروف قاضی، رئیس ہیئۃ التمییز، الریاض۔ 16۔ شیخ صالح بن حسین العلی رحمہ اللہ (عراقی) شیخ ممددح کی مجلسِ قضاء کے کاتب، مدیر مدرسہ ابن عباس رضی اللہ عنہما پھر استاذ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ، اعلیٰ پایہ کے شاعر تھے۔ 17۔ شیخ سعد بن عباس الغامدی، رئیس محکمہ خمیس مشیط۔ 18۔ شیخ محمود یاسین (فلسطینی) شیخ ممدوح کے حکم پر مدرسہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے