کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 40
تلامذۂ کرام: سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ نے الدلم، الریاض، مدینہ منورہ اور پھر الریاض میں لوگوں میں علم کے لعل و جواہر بانٹے، لہٰذا ان چاروں جگہوں سے متعلقہ ان کے صرف معروف شاگردوں کا تذکرہ کرنے پر اکتفا کیا جاتا البتہ جن کا تذکرہ ایک مرتبہ آگیا اسے دوبارہ ذکر نہیں کیا جائے گا تاکہ تکرار لازم نہ آئے۔ أولاً: الدلم: ۱۳۵۷ھ میں آپ الدلم میں قاضی بناکر بھیجے گئے اور ۱۳۷۱ھ تک 14 سال وہاں اس عہدے پر فائز رہے۔ اس دوران جن لوگوں نے ان سے استفادہ کیا ان میں سے درج ذیل نام خاص طور پر قابل ذکرہیں : 1۔ معالی الشیخ راشد بن صالح بن خنین، مشیر دیوانِ حاکم و ممبر ہیئۃ کبار العلماء (ایامِ قضا ءِ دلم میں شیخ کے کاتب بھی تھے)۔ 2۔ معالی الشیخ عبد اللہ بن سلمان المسعری، سابق رئیس دیوان المظالم (یہ بھی کاتب تھے)۔ 3۔ معالی استاد عبد العزیز بن عبد اللہ السالم جنرل سیکرٹری مجلسِ وزراء۔ 4۔ شیخ محمد بن سلیمان آل سلیمان سابق قاضی (سپریم کورٹ)الدمام، رئیس جمعیہ تحفیظ القرآن الکریم بالمنطقہ الشرقیہ۔ 5۔ شیخ عبد اللہ بن حسن القعود، ممبر ہیئۃ کبار العلماء، سابق ممبر دائمی فتویٰ کمیٹی، امام و خطیب جامع الملک عبد العزیز بالمربع الریاض۔ 6۔ شیخ محمد بن زید آل سلیمان، ممبر ہیئۃ کبار العلماء و قاضی التمییز (وفاقی سپریم کورٹ) الریاض، رئیس المحاکم الشرعیہ بالدمام (ماہ رجب ۱۴۲۷ھ