کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 39
17 مجلس ہیئۃ کبار العلماء کی تأسیس شروع کی اور ۱۳۸۹ھ میں اس کا میزانیہ بھی طے پاگیا مگر عمر نے وفا نہ کی اور اس مجلس کے کام شروع کرنے سے پہلے ہی وفات پاگئے۔ رحمہ اﷲ رحمۃ ًواسعۃً۔
موصوف نے بروز بدھ ۲۴؍ رمضان المبارک ۱۳۸۹ھ وفات پائی۔ ہمارے ممدوح علامہ ابن باز نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور شاہ فیصل سمیت خلقِ کثیر نے انھیں سپردِ خاک کیا۔
ان کے چار بیٹے ہیں : شیخ عبد العزیز، شیخ ابراہیم، احمد اور عبد اللہ۔
ان کے پہلے دونوں بیٹے بھی عالم و فاضل اور شاعر تھے، انھوں نے اور دیگر بے شمار شعراء و ادباء نے بھی اپنے عظیم والد اور فاضل شیخ کی وفات پر مرثیے کہے۔[1]
18 علامہ ابن باز کے اساتذہ میں سے ہی شیخ حمد بن فارس (وکیل بیت المال۔ الریاض) بھی تھے، ان سے نحو اور الاجرومیہ پڑھی۔
8 شیخ سعد بن وقاص بخاری، مدرس علمِ تجوید مکہ مکرمہ، ۱۳۵۵ھ میں ان سے تجوید کا علم حاصل کیا، شامیہ میں دوکان تھی، اس سے زیادہ ان کے حالات نہیں ملتے۔[2]
9 شیخ محمد امین الشنقیطی سے منطق کی کتاب شرح علم الاخضری پڑھی اور ۱۳۸۸ھ۔ ۱۳۹۳ھ کے دوران مسجدِ نبوی میں ان کے درس میں شریک رہے جبکہ آپ خود بہت بڑے عالم بن چکے تھے۔[3]
[1] الإنجاز (ص: ۹۷۔ ۱۰۹) و الممتاز (ص: ۱۶)
[2] الإنجاز (ص: ۹۶)
[3] سیرتِ ابن باز للندوہ (ص: ۸۔۹) و ملحق المدینہ، الأربعاء ۴؍صفر ۱۴۲۰ھـ)