کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 38
میں حاکم نے معہد علمی کی متعدد برانچیں کھولنے کی ذمہ داری بھی شیخ کو سونپ دی، شروع میں معہد کی چھ برانچیں بریدہ، شقراء، احساء، مجمعہ، صامطہ اور مکہ مکرمہ میں کھولی گئیں پھر سارے سعودی عرب میں ان کا جال پھیلا دیا گیا۔
4 ۱۳۷۶ ھ میں نجد، الشرقیہ اور الشمالیہ میں ریاسۃ القضاء قائم کی گئی تو اس کے رئیس بھی آپ ہی بنے۔
5 ۱۳۷۸ھ میں الحجاز و الغربیہ سمیت پورے سعودی عرب کے رئیس القضاء ہوگئے۔
6 ۱۳۱۸ھ میں جامعہ اسلامیہ (مدینہ یونیورسٹی)مدینہ منورہ قائم ہوئی تو اس کے رئیس مقرر ہوئے۔
ان کی وفات کے بعد ۱۵؍۹؍۱۳۹۰ ھ میں یہ منصب ان کے شاگرد اور ہمارے ممدوح شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے سپرد کر دیا گیا۔
7 ریاسۃ المجلس الاعلیٰ لرابطۃ العالم الاسلامی۔
8 ریاسۃ المکتبۃ السعودیۃ بمسجد الشیخ۔
9 ریاسۃ المعہد الاسلامی، نائیجیریا۔
10 ریاسۃ المجلس العالی للقضاء (سپریم جسٹس کونسل)۔
11 ریاسۃ معہد امام الدعوۃ۔
12 خطیب الجامع الکبیر و امام العیدین بالریاض۔
13 بر اعظم افریقہ میں دعوت و ارشاد کے نگران۔
14 مؤسسۃ الدعوۃ الاسلامیۃ کے رئیس، جس سے ماہنامہ مجلہ ’’الدعوۃ ‘‘صادر ہوتا ہے۔
15 ائمہ و مؤذنین کی تعیین کی نگرانی۔
16 واعظین و مبلغین کی تعیین بھی انھی کے سپرد تھی۔