کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 37
9 شیخ سلیمان بن عبید السلمی (چیف جسٹس شرعی کورٹ مکہ)۔ 10 شیخ ابراہیم (صلبی بیٹا، نائب مفتی اعظم)۔ 11 عبد العزیز (صلبی بیٹا، مدیر انسٹی ٹیوٹس اینڈ کالجز) 12 شیخ سعود بن رشود (چیف جسٹس شرعی کورٹ الریاض)۔ 13 شیخ محمد بن مہیزع (سابق قاضی الریاض)۔ 14 شیخ محمد بن شیخ عبد الرحمن بن قاسم (جامع مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ)۔ و غیرھم کثیر… تالیف و تصنیف اور فتویٰ نویسی کے میدان میں بھی موصوف نے بڑا کام کیا، ان کے فتاویٰ کی کئی جلدیں باقاعدہ شائع ہوچکی ہیں جن کے جامع بھی شیخ عبدالرحمن بن محمد بن قاسم (جامع مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ) ہی ہیں۔ جبکہ ان کے علاوہ اتنے فتاویٰ ابھی باقی ہیں کہ جو کئی مجلدات میں شائع ہونگے اور سنا ہے کہ انہیں ترتیب و تبویب اور تحقیق کرکے شائع کرنے کا پروگرام بھی بن چکا ہے۔ اس کے علاوہ بھی ان کی کئی کتابیں ہیں،وہ شاعر بھی تھے۔ شیخِ محترم نے بڑے بڑے مناصب کو شرف بخشا مثلاً: 1 ۱۳۳۹ھ سے لے کر وفات تک مسجد الشیخ کے امام و مدرس رہے۔ 2 ۱۳۶۹ھ میں موصوف نے ملک عبد العزیز کو مشورہ دیا کہ الریاض میں ایک معہد علمی بنانا چاہیے، حاکمِ مملکت نے فوراً معہد قائم کرنے کا شاہی فرمان جاری کردیا اور اس کی نگرانی شیخ کے سپرد کردی، شیخ نے اپنے بھائی شیخ عبد اللطیف کو اس معہد کا مدیر بنا دیا۔ 3 ۱۳۷۳ھ میں سعودی دار الافتاء وجود میں آیا جس کے رئیس آپ ہی تھے۔ ۱۳۷۴ھ