کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 36
بہت بڑی ذاتی لائبریری بھی تھی۔[1] 6 سماحۃ العلامہ الشیخ محمد بن ابراہیم بن عبد اللطیف بن عبد الرحمن بن حسن بن شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب سابق چیف جسٹس و مفتی ٔ اعظم سعودی عرب۔ ۱۷؍ محرم ۱۳۱۱ھ میں الریاض میں پیدا ہوئے، چودہ برس کی عمر کو پہنچنے تک نابینا ہوگئے مگر قرآنِ کریم حفظ کیا اور یہ فقدانِ بصارت حصولِ علم کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکی۔ ۱۳۳۹ھ میں شاہ عبد العزیز نے انھیں الریاض کی مشہور مسجد الشیخ کا امام و مدرس مقرر کیا۔ ۳۴۵اھ میں چھ ماہ کے لیے حاکم کے خصوصی آرڈر سے الغطغط میں مصروفِ دعوت و تبلیغ رہے اور پھر الریاض لوٹ آئے۔ الریاض میں اُن سے خلقِ کثیر نے استفادہ کیا۔ ان کے چند خاص خاص شاگرد یہ ہیں : 1 علامہ شیخ عبد اللہ بن محمد بن حمید (رئیس مجلس القضاء الأعلیٰ و رئیس شئون الحرمین الشریفین، والد چیئر مین سعودی مجلس شوریٰ وامامِ کعبہ ڈاکٹر صالح بن حمید)۔ 2 شیخ عبد اللہ یوسف الوابل (معروف عالمِ دین، ابہا)۔ 3 شیخ عبد اللہ سلیمان المعدنی (رئیس دیوان المظالم)۔ 4 شیخ عبد العزیز بن ناصر بن رشید (چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت مکہ المکرمہ)۔ 5 عبد الملک (برادرِ شقیق، رئیس ہیئات الامر بالمعروف بالشرقیہ)۔ 6 شیخ عبد الرحمن بن فارس (قاضی الریاض)۔ 7 شیخ ابراہیم بن سلیمان آل مبارک (قاضی لخرمہ و الافلاج)۔ 8 شیخ عبد اللہ بن عمر بن دھیش (چیف جسٹس شرعی کورٹ مکہ المکرمہ)۔
[1] الإنجاز (ص: ۹۴۔ ۹۵)