کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 35
4 شیخ حمد بن فارس بن محمد التیمی۔ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے یہ استاذ۱۲۶۲ھ میں ایک گاؤں العطار (سدیر) میں پیدا ہوئے۔ علمِ فرائض و حساب میں اپنے وقت کے کبار علماء میں سے تھے۔ امام عبد اللہ الفیصل آل سعود نے انھیں بیت المال کی ذمہ داری سونپی، جو اُس وقت آج کے وزیر مالیات (خزانہ) کے عہدہ کے برابر تھی، اور ساتھ ہی انھیں آل سعود کے اوقاف کا بھی مدیر بنایا تاکہ ان کی آمدنی کو اعمالِ خیر و احسان میں صرف کیا کریں۔وہ امام عبد الرحمن الفیصل کے عہد میں حتیٰ کہ سلطان عبد العزیز کے ابتدائی عہد میں بھی اپنے عہدوں پر قائم رہے۔ ان سے سماحۃ الشیخ عبد اللہ بن حسن، سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم، سماحۃ الشیخ عمر بن حسن جیسے کبار علماء آل الشیخ نے علم حاصل کیا۔ وہ ۲۸؍ جمادیٰ الآخرۃ ۱۳۴۵ھ میں الریاض میں فوت ہوئے۔ مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، جدہ اور طائف میں بھی ان کی غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھی گئی۔[1] 5 شیخ صالح بن عبد العزیز بن عبد الرحمن بن حسین بن شیخ محمد بن عبد الوہاب۔ الریاض سے تقریباً ۱۰۰ کلو میٹر دور الخرج کے پاس السلمیہ نامی مقام پر پیدا ہوئے، جلد ہی والد فوت ہوگئے اور یہ اپنی والدہ کے ساتھ الریاض منتقل ہوگئے۔وہیں حصولِ علم اور عملِ تجارت میں مشغول رہے، شاہ عبد العزیز کے غزوات میں ان کے ساتھ شریک ہوا کرتے تھے۔ ۱۳۳۷ھ میں شاہ عبدالعزیز نے انھیں الریاض کا قاضی مقرر کیا لیکن ۱۳۵۲ھ میں بیماری کے نتیجہ میں انھوں نے اس منصب سے استعفیٰ دے دیا اور ۱۳۵۴ھ میں فوت ہوئے۔ الریاض میں ان کے علمی دروس کی بڑی شہرت ہوا کرتی تھی اور ان کی ایک
[1] الإنجاز (ص: ۸۸۔ ۹۳)