کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 27
مرحوم کے سوانح نگار شیخ الرحمہ نے اپنے کانوں سنے ہوئے یہ کلمات نقل کیے ہیں۔[1] 2 ایک اعرابی کا طلاق کے سلسلہ میں سوال کرنا اور شیخ کا کہنا کہ اسے طلاقِ بائنہ (مغلظہ) ہوگئی ہے اور وہ اس وقت تک تمہارے ساتھ دوبارہ نکاح نہیں کر سکتی جب تک کسی دوسرے سے شادی کرکے بیوہ یا مطلقہ ہو کر نہ آئے۔ وہ اعرابی بار بار سوال دہراتا رہا اور شیخ بار بار اپنا وہی جواب دہراتے رہے، آخر اس اعرابی نے اپنے مخصوص دیہاتی لہجے میں کہا:’’تَکْفـٰی یَا شَیْخُ عَلَشَانِیْ‘‘ ’’اے شیخ! براہِ مہربانی میری خاطر کچھ کیجیے۔‘‘ تو شیخ نے اپنے ساتھ والوں سے صرف اتنا کہا: ’’مجھے ذرا ڈنڈا پکڑانا … کیا یہ کوئی کھلونا ہے!‘‘ شیخ اُس وقت غصہ میں نہیں تھے بلکہ اس اعرابی کو محض سمجھانا مقصود تھا کہ طلاق کے معاملے میں لاپرواہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔[2] 3 مندرجہ ذیل واقعہ بظاہر خواب و خیال کی بات لگتا ہے جبکہ شیخ کے بعض قریبی ذرائع میں سے شیخ عبد الرحمن الرحمہ نے پوری تحقیق کر لینے کے بعد لکھا ہے کہ شیخ نے ایک شخص کو پندرہ سو (1500) ریال کا چیک دیا، اس نے چیک پر ایک صفر کا اضافہ کر دیا جس سے وہ پندرہ ہزار (15000) ریال بن گئے، کیشیئر نے محسوس کیا کہ اس شخص کو اتنے پیسے دینے کا کوئی باعث نظر نہیں آتا، لہٰذا شیخ کے پاس تصدیق کرنے کے لیے چلا گیا۔ شیخ نے جب سنا تو چند لمحات کے لیے شیخ کے ہونٹ ہلتے رہے۔ پھر لحظہ بھر کے لیے
[1] الإنجاز (ص: ۵۵۔ ۵۷) و الدرر الذہبیۃ من عیون القصص البازیۃ للشیخ عبد الرحمن بن یوسف الرحمہ (ص: ۴۲) [2] الإنجاز (ص: ۵۵۹)