کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 24
عبدالمحسن بن قاسم (جامع مجموع فتاویٰ ابن تیمیّہ) کی کتاب’’الدرر السنیّۃ في الأجوبۃ النجدیۃ‘‘ اپنے والد کے سامنے پڑھتے اور شیخ اس کی شرح بیان کیا کرتے تھے۔ اس طرح وہ اس کتاب کی جلد اول مکمل کر چکے ہیں،اِن سے توقع کی جارہی ہے کہ یہ اپنے عظیم والد کے خلفِ صدق بنے گے۔ ان شاء اللہ۔ سب سے چھوٹے بیٹے کا نام خالد ہے اور یہ جامعۃ الملک سعود میں طالب علم ہیں۔ قبائل آل فطیح کے امیر شیخ حسین بن ذیب المہان نے پوچھا کہ چاروں بیٹوں میں سے سب سے پیارا کونسا بیٹاہے ؟ تو شیخ نے فرمایا تھا : ’’میرے نزدیک چاروں ہی برابر ہیں۔میں اِن میں سے کسی کو دوسرے پر ترجیح نہیں دیتا۔‘‘ یہ بات مرحوم نے شیخ عبد الرحمن سوانح نگار شیخ ابن بازکی موجودگی میں کہی جسے انھوں نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔[1] چہرہ مہرہ اور قد کاٹھ: درمیانہ قد، گول چہرہ، گندمی رنگ، اٹھی ہوئی ستواں ناک، متوسط منہ، گالوں پر ہلکی پھلکی اور ٹھوڑی پر گھنی مہندی سے رنگی ہوئی داڑھی، چوڑا سینہ اور خنداں پیشانی۔ یہ تھے علامہ زماں مفتیٔ دہر سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ،اکثر ڈھیلا ڈھالا سفید لباس زیب تن رکھتے، کپڑا آدھی پنڈلی سے اوپر رہتا اور جُبہ پہنا کرتے تھے۔ ہیبت و وقار: مرحوم انتہائی پُر وقار اور پُر ہیبت شخصیت کے مالک تھے، فضول گوئی نہ قہقہے، بلکہ خود بھی اور مجلس بھی ذکر و فکر سے مزین ہوتی اور انتہائی مُنکسرالمزاج اور متواضع طبع تھے مگر اپنے اخلاقِ کریمانہ اور شمائلِ حمیدہ سے عوام و خواص کے دلوں پر ایک
[1] نیز دیکھیے: الإنجاز (ص: ۳۳، ۳۴) و الممتاز (ص: ۷۸)