کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 23
وفات کے ایک سال بعد دی تھی۔ پھر ہیا بنت عبد الرحمن بن عبداللہ بن عتیق سے شادی کی۔ عبداللہ و عبدالرحمن اور تین بیٹیاں انھی سے پیدا ہوئیں۔ ۱۳۸۶ھ میں منیرہ بنت عبد الرحمن الخضیر (بریدہ القصیم) سے شادی کی۔ شیخ احمد و خالد اور تین بیٹیاں ان سے ہوئیں۔[1] یوں آپ کے چار لڑکے اور چھ لڑکیاں یعنی کل دس بچے ہیں جبکہ بعض دیگر اہلِ علم نے آٹھ بچے (چار لڑکے اور چار لڑکیاں) ذکر کیے ہیں۔[2] اولاد و بنات: شیخ مرحوم کے بڑے بیٹے کا نام عبد اللہ ہے اور اُسی کی وجہ سے کنیت ابو عبداللہ تھی، دوسرے بیٹے کا نام عبد الرحمن ہے، یہ عمل بالسنّہ کی ایک عمدہ مثال ہے کیونکہ صحیح مسلم، ابو داود، ترمذی اور ابن ماجہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( أَحَبُّ الْأَسْمَائِ اِلٰی اللّٰہِ عَبْدُ اللّٰہِ وَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ)) [3] ’’اللہ کو سب سے پیارے نام عبد اللہ او رعبد الرحمن ہیں۔‘‘ یہ دونوں بیٹے میدانِ تجارت میں مصروفِ عمل ہیں۔تیسرے بیٹے کانام احمد ہے جو کہ ایک فاضل نوجوان ہیں،والد کے حضر و سفر کے ساتھی ہیں اور کلیہ شرعیہ کے معید(پروفیسر) ہیں ہر جمعرات کی صبح وہ الریاض کی الجامع الکبیر میں علامہ
[1] بحوالہ کتاب ’’الشیخ عبد العزیز بن باز بقیۃ السلف و إمام الخلف‘‘ للندوۃ العالمیۃ للشباب بالشرقیۃ (ص: ۹) و إمام العصر للزھراني (ص: ۱۴) جریدہ الاقتصادیۃ، جمعہ ۱۴؍ مئی؍ ۱۹۹۹ء (شمارہ :۲۰۶۰) [2] دیکھیے: الإنجاز للشیخ الرحمۃ (ص: ۳۳، ۳۴) [3] صحیح الجامع الصغیر (ص: ۱۵۹)