کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 218
احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے لیے کہے تھے کہ ’’میں بغداد سے روانہ ہوا تو وہاں اس وقت احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے زیادہ علم، ورع و تقویٰ، زہد واستغناء والا اور ماہرِ فقہ اسلامی کوئی نہیں تھا۔‘‘[1] 66 عبد العزیز بن باز۔۔ العصامي الزاہد (عابد و زاہد اور پیکرِ شرافت): روزنامہ جریدۃ الریاض کے چیف ایڈیٹر ترکی عبد اللہ السدیری(تین صفحات): مِلْینوں (لاکھوں)کی تعداد میں ہدیے، تحفے، ہبہ جات، صدقات اور تعاون کی رقوم آپ کے ہاتھوں سے گزرتیں مگر آپ کی سادگی و زہد اور بے نفسی و بے لوثی ایسی کہ سننے والا یقین نہ کرے بلکہ محض تخیّل و افسانہ سمجھے حالانکہ وہ عین حقیقت ہے۔[2] 67 إلیٰ الجنۃ۔۔ یا أبا عبد اللّٰہ (اللہ انھیں جنت نشین کرے): جریدۃ الوطن کے چیف ایڈیٹر اور مجلسِ شوریٰ کے ممبر ڈاکٹر فہد العرابی الحارثی(چار صفحات) : شیخ رحمہ اللہ تہذیبِ اسلامی کی تاریخ کی ایک رمز تھے۔[3] 68 غابت الدنیا في عینیہ و حضرت الأخرۃ في قلبہٖ (ان کی آنکھوں سے دنیا غائب اور دل میں آخرت آباد ہوگئی): ماہرِ نقد و نظر استاذ سعید السدیحی (دس صفحات) : شیخ رحمہ اللہ نے طرزِ زندگی کا وہ راستہ اختیار کیا ہوا تھا جو انھیں سلامتی کے ساتھ آخرت میں پہنچا دے، یہاں تک کہ آخرت کو ہی انھوں نے اپنی دنیا بنا رکھا
[1] مجلۃ الدعوۃ (شمارہ: ۱۶۹۳) إمام العصر (ص: ۴۲۴۔ ۴۲۹) [2] جریدۃ الریاض (شمارہ: ۱۱۲۸۲) إمام العصر (ص: ۴۳۰۔ ۴۳۲) [3] جریدۃ الریاض (شمارہ: ۹۷۲۹) إمام العصر (ص: ۴۳۳۔ ۴۳۶)