کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 211
3 دعوت و تبلیغ اور نشر و اشاعت کے تمام میدانوں میں بھر پور خدمات۔ 4 نرم خوئی و تواضع۔[1] 45 یا أیہا العزیز: أنرثیک أم نرثی لأنفسنا (عزیزِ من! ہم کس کا مرثیہ کہیں آپ کا یا اپنا): زیاد بن عبد اللہ الدریس(تین صفحات) : سماحۃ الشیخ ابنِ باز کی مسجد (اور دفتر) گویا اسلامی اقوام متحدہ () کا ہیڈ آفس تھا۔ جہاں سے ایشیا، یورپ، افریقہ و امریکہ اور تمام بلادِ عالم کے لوگ فیض حاصل کرتے تھے۔[2] 46 ابن باز یتصدّق یومیاً (روزانہ فی سبیل اللہ صدقہ و خیرات): ڈاکٹر یحییٰ بن ابراہیم الیحییٰ(چھ صفحات): شیخ الاسلام ابن باز رحمہ اللہ اسلامی علوم میں سے توحید، تفسیر، فقہ، اصول، حدیث، رجال(جرح و تعدیل) فِرق و مذاہب اور لغت میں گہرا درک رکھنے والے تھے۔ ہر تین یا چار دنوں میں ایک مرتبہ قرآن ختم کرتے اور کوئی دن ایسا نہ گزرتا کہ جس میں مالی صدقہ نہ کرتے۔[3]
[1] مجلۃ الدعوۃ (شمارہ: ۱۶۹۳) بابت ۱۲؍ صفر ۱۴۲۰ھـ (ص: ۶۶) من أعلامنا (ص: ۱۸۷۔ ۱۹۰) [2] جریدۃ الریاض (شمارہ: ۱۱۲۹۲) بابت ۱۰؍ صفر ۱۴۲۰ھـ (ص: ۷) من أعلامنا (ص: ۱۹۱۔ ۱۹۳) [3] مجلۃ الدعوۃ (شمارہ: ۱۶۹۴) بابت ۱۹؍ صفر ۱۴۲۰ھـ (ص: ۴۶) من أعلامنا (ص: ۱۹۴۔ ۱۹۹)