کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 21
ہوتا گیا۔ فقدانِ بصر سے انہیں متعدد فوائد حاصل ہوئے جن میں سے صرف چار کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے: 1۔اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب (جنت)کے حقدار ہوئے: صحیح بخاری میں ایک حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (( اِذَا ابَتَلَیْتُ عَبْدِيْ بِفَقْدِ حَبِیْبَتَیْہِ عَوَّضْتُہُمَا الْجَنَّۃَ)) [1] ’’جب میں اپنے کسی بندے کو (دونوں آنکھوں کی) بینائی کے فقدان سے آزماتا ہوں تو اسے اس کے عوض میں جنت کا حقدار بنا دیتا ہوں۔‘‘ 2۔بے پناہ حافظہ : ان کی قوتِ حفظ اور دانش و ذکاء میں بہت اضافہ ہوگیا یہاں تک کہ اگر آپ اُن سے کسی حدیث کے بارے میں پوچھیں اور وہ صحیحین و سُننِ اربعہ اور مسند احمد کی حدیث ہو تو عموماً اس حدیث کی سند و متن، اس کے رجال، ان کے بارے میں ماہرینِ فن کاکلام اور اس کی شرح سب انہیں مستحضر و ازبر ہوتی تھی۔[2] 3۔ز ہد و ورع : دنیا کی رونقوں،زینتوں اور فتنوں سے بچ گئے اور اللہ نے انہیں انتہائی عابد و زاہد بنا دیا، انکساری و تواضع اور آخرت کی زندگی کی طرف انتہائی زیادہ توجہ ہوگئی۔ 4۔نو رِ قلب: اللہ نے انہیں نورِ چشم کی بجائے نورِ قلب سے نواز دیا، علم کی محبت اور سنّت
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۶۵۳) مع الفتح (۱۰/ ۱۱۶) [2] الإنجاز (ص :۵۷۹۔۵۸۰) و القرنی في الممتاز (ص: ۱۳، ۱۴)