کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 206
33 ملک من ملوک الآخرۃ (آخرت کے ایک بادشاہ):
ڈاکٹر عویس کے بقول شیخ الغزالی ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ شیخ ابن باز ’’آخرت کے بادشاہوں’‘میں سے ایک ہیں۔[1]
34 لا یجامل أحداً في الحق (وہ حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتے تھے):
دیارِ شام کے معروف عالم اور کتاب ’’الفقہ الإسلامي و أدلتہ‘‘ کے مصنّف اور دمشق یونیورسٹی کے استاد پروفیسر وہبہ الزحیلی (تین صفحات):
شیخ ابن باز کی وفات نے عالمِ اسلام کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس کی تین بڑی وجوہات تھیں :
1 خشیتِ الٰہی۔ 2 وسعتِ علم ومنہاجِ سلف۔ 3 اخلاقِ کریمانہ۔
وہ اعلانِ حق میں کسی چھوٹے بڑے کی کوئی پرواہ نہیں کرتے تھے۔[2]
35 کان یتوق للصلوٰۃ فی المسجد الاقصیٰ (مسجدِ اقصی میں نماز کی تمنّا):
بیت المقدس کی اسلامی امور کی اعلیٰ کمیٹی کے صدر مفتیٔ فلسطین اور خطیبِ مسجدِ اقصیٰ شیخ عکرمہ صبری(دو صفحات) :
گہری تفکیر و بصیرت، وسعتِ مطالعہ، تطہیر و تصفیۂ عقیدہ، بیت المقدس و
[1] مجلۃ الدعوۃ (شمارہ: ۱۶۹۴) بابت صفر ۱۴۲۰ھـ من أعلامنا (ص: ۱۴۴۔ ۱۴۷) و الدرر الذہبیۃ للرحمۃ (ص: ۶۵)
[2] مجلۃ الشقائق، شمارہ: ۲۱؍ صفر ۱۴۲۰ھـ (ص: ۱۷) و من معالمنا للعسکر (ص: ۱۴۸۔ ۱۵۰)