کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 20
کنیت:
ائمہ و محدثینِ کرام میں سے امام شافعی، امام مالک، امام ثوری اور امام احمد بن حنبل اور امام بخاری جیسے جہابذہ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی اور یہی شیخ ابن بازکی بھی کنیت تھی۔ [1]
ولادت و نشأت:
علامہ ابن باز نجد کے پایۂ تخت الریاض میں ۱۳ ذو الحج ۱۳۳۰ھ میں پیدا ہوئے، وہیں پلے بڑھے اور سوائے حج و عمرہ اور موسمِ گرما میں تمام سرکاری اداروں کے الطائف چلے جانے کے وہاں سے کہیں نہیں گئے۔
تعلیم:
سب سے پہلے شیخ نے قرآنِ کریم حفظ کیا اور اس کے بعد علماء کرام سے کسبِ علم کا آغاز کیا، کتاب و سنّت کی طرف رغبت دلانے میں سب سے زیادہ ہاتھ ان کی والدہ کا تھا جیسا کہ اپنے ایک لیکچر ’’رحلتي مع الکتاب‘‘ کے آخر میں خود انھوں نے اس کی وضاحت کی ہے۔[2]
بینائی کا فقدان:
اللہ کی قدرت و حکمت دیکھیے کہ ابھی سولہ برس کی عمر ہی ہوئی تھی کہ ۱۳۴۶ھ میں ایک بیماری کے نتیجہ میں بینائی کم ہونا شروع ہوگئی اور ۱۳۵۰ھ تک، جبکہ ان کی عمر تقریباً بیس سال تھی، مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوگئے، لیکن حصولِ علم کے جذبہ میں ذرا برابر فرق نہ آیا بلکہ بصارت کے فقدان کے ساتھ بصیرت میں اضافہ
[1] الممتاز في مناقب الشیخ ابن باز۔ ڈاکٹر عائض عبد اللّٰه القرني (ص:۱۰)
[2] الإنجاز للشیخ عبد الرحمن بن یوسف الرحمہ (ص: ۲۷ و ما بعدہ)