کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 196
اور آج اس کی سند ایم۔ اے کے برابر ہے اس کی تعمیر و ترقی شیخ ہی کی مرہون منت ہے۔ حاکم خاندان کے یہاں شیخ کی بڑی عزت و قدر تھی۔[1]
12 فقدنا شمعۃ مضیئۃ من شموع العلم (علم کی شمعوں میں سے ایک روشن شمع گُل ہوگئی) :
سعودی عرب کی ہیئۃ کبار العلماء کے ممبر اور مشرقی صوبہ (المنطقہ الشرقیہ) کے تمام شرعی کورٹس کے چیف جسٹس شیخ محمد بن زید آل سلیمان (چار صفحات):
میں نے انھیں ان کے آغازِ عمل (الدلم میں قاضی و معلم ہونے)کے زمانے سے ایک شاگرد کی حیثیت سے انتہائی قریب سے دیکھا ہے، آپ کتاب و سنّت کے علم کی ایک روشن شمع اور سلف صالحین کے منہج کی روشن مثال تھے۔[2]
13 و مات شیخ العلماء (شیخ العلماء کی وفات):
جمعیۃ الاصلاح الاجتماعی کی خیراتی کمیٹیوں کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جاسم الیاسین (چار صفحات):
شیخ کی وفات سے میراثِ نبوّت کا ایک حصہ ضائع ہوگیا کیونکہ وہ حقیقتاً انبیاء کے وارثوں میں سے تھے۔ ان کا چھوڑا ہوا علم آج کل کے علم کو محفوظ کرنے والے تمام وسائل و خزائن (کتاب، کیسٹ، انٹرنیٹ) میں محفوظ ہے جس سے رہتی دنیا تک لوگ استفادہ کرتے رہیں گے۔[3]
[1] جریدۃ الریاض (جلد: ۳۶ شمارہ: ۱۱۲۸۳) اتوار یکم صفر ۱۴۲۰ھـ، ۱۶ مئی ۱۹۹۹ء، إمام العصر (ص: ۳۲۲۔ ۳۳۰) من أعلامنا (ص: ۷۹۔ ۸۵) الشیخ ابن باز للندوۃ (ص: ۶۲۔ ۶۹) انٹر نیٹ تین صفحات بعنوان: أمور لا یعرفہا الناس عن الفقید۔
[2] الشیخ ابن باز للندوۃ (ص: ۷۰۔ ۷۳، روزنامہ الیوم)
[3] مجلۃ المجتمع (شمارہ: ۱۳۵۰) بابت ۳؍ صفر ۱۴۲۰ھـ و الشیخ ابن باز للندوۃ (ص: ۷۴۔ ۷۷) من أعلامنا (ص: ۱۷۱۔ ۱۷۳)