کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 193
صفحات): انھوں نے صحیح عقیدہ کی مختلف شوائب سے صفائی کی اور شریعت کی خدمت میں انتہائی قابلِ قدر کام کیا اور کتاب و سنت کو شخصی آراء، جامد فکری مذاہب اور سیاسی دست برد سے دلائل کے ذریعے محفوظ کیا اور ان کا اختیار ہمیشہ’’یَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا‘‘ رہا کہ ’’آسانی کرو، تنگی نہ کرو۔‘‘[1]
6 ورحل العالم المخلص (ایک مخلص عالم کی رحلت):
سعودی عرب میں تعلیم البنات کے تمام اداروں کے مرکزی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر علی بن مرشد المرشد نے چار صفحات میں یہ بھی لکھا :
وہ عظیم انسان تھے جنھیں دیکھنے سے تاریخ کے اوراق میں محفوظ علماء سلف کی یاد تازہ ہوجاتی تھی۔ وہ ایسے مخلص عالم تھے کہ جن کی مثال ملنا اس دور میں مشکل ہے، ان کی کتابِ حیات (نامۂ اعمال) جلیل القدر کاموں سے لبریز ہے۔[2]
7 عین باکیۃ و قلب حزین (روتی آنکھیں اور غمگین دل):
معالی ڈاکٹر سہیل بن حسن قاضی مدیر جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ (چار صفحات): جامعہ اور اس کی برانچ الطائف کے لیے شیخ کی بے پناہ خدمات ہیں۔[3]
8 إمام في علمہ، قدوۃ في سلوکہ (امامِ علم، نمونہ ٔ کردار و عمل):
ہیئۃ کبار العلماء کے ممبر فضیلۃ ڈاکٹر عبد الوھاب بن ابراہیم ابو سلیمان (چھ صفحات):
[1] جریدۃ الریاض، اتوار یکم صفر ۱۴۲۰ھـ، ۱۶ مئی ۱۹۹۹ء (جلد ۳۶، شمارہ: ۱۱۲۸۳ و کتاب الشیخ ابن باز (ص: ۵۵۔ ۵۷) إمام العصر (ص: ۲۸۶۔ ۲۸۹)
[2] جـریدۃ الریاض، ہفتہ ۲۹؍ محرم ۱۴۲۰ھـ، ۱۵/ مئی ۱۹۹۹ء و (شمارہ: ۱۱۲۸۳ جلد: ۳۶) جریدۃ المدینۃ (شمارہ: ۱۳۱۷۴) و الشیخ ابن باز للندوۃ العالمیۃ (ص: ۵۸۔ ۶۱) و من أعلامنا للعسکر (ص: ۱۳۷۔ ۱۴۰) إمام العصر للزھراني (ص: ۳۰۰۔ ۳۰۲)
[3] إمام العصر للزہرانی (ص: ۳۰۳۔ ۳۰۴)