کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 175
سے اپنے پرانے اورگہرے مراسم کے حوالہ سے ان کی خدماتِ جلیلہ کو خوب سراہا اور انھیں ’’فقیدِ امّت ‘‘قرار دیا۔[1]
11 آسٹریلیا:
آسٹریلیا کی جمعیت الہدایہ الاسلامیہ کے صدر شیخ حسان الوفائی نے اپنے تعزیتی تار میں شیخ کی وفات کو علم و علماء کا ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا۔[2]
12 مالی:
مالی کے ریڈیو قرآن وسنّت اور رابطہ الدعاۃ کے ممبروں نے ڈاکٹر عبد اللہ الترکی کے نام برقیہ وبیان میں شیخ کو صحیح اسلامی دعوت کا قائد و رائد قرار دیا۔[3]
خوابیں اور مبشّرات:
شیخ رحمہ اللہ کی وفات سے تھوڑا عرصہ قبل اور بعد بعض نیک وپاکباز اور ثقہ لوگوں نے ایسے خواب دیکھے جن میں سے بعض کی تعبیر میں شیخ رحمہ اللہ کو ’’سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا چلتا پھرتا نمونہ‘‘ بلکہ ’’امامِ اہلِ سنّت‘‘ قرار دیا گیا۔ بعض میں ان کی وفات کا وقت آن پہنچنے کے اشارے ہیں،بعض میں ان کا اللہ کے یہاں صدیقوں میں شمار ہونے اور جنت میں عالی شان محل ملنے کا بشارتیں اور بعض میں شیخ کو وہ اللہ والا بتایا گیا ہے جو ’’لَوْ أَقْسَمَ عَلَـی اللّٰہِ لَأَبَرَّہٗ‘‘ کا مصداق ہوتے ہیں یعنی ’’وہ اگر اللہ پر قسم کھالے تو اللہ اسے سچا کر دے۔‘‘[4]
[1] الشیخ ابن باز (ص: ۳۷) جریدۃ الریاض، اتوار یکم صفر ۱۴۲۰ھ، ۱۶؍ مئی ۱۹۹۹ء، (شمارہ: ۱۱۲۸۳، جلد: ۳۶)
[2] الشیخ ابن باز (ص: ۴۷) جریدۃ الیوم، اتوار ۸؍ صفر ۱۴۲۰ھ، ۲۳؍ مئی ۱۹۹۹ء، (شمارہ: ۹۴۷۳)
[3] الشیخ ابن باز (ص: ۴۶) جریدۃ الیوم، اتوار ۸؍ صفر ۱۴۲۰ھ، ۲۳؍ مئی ۱۹۹۹ء، (شمارہ: ۹۴۷۳)
[4] گیارہ خواب و مبشرات، تفصیل کے لیے دیکھیے: کتاب الدرر الذہبیہ من عیون القصص البازیۃ، عبد الرحمن الرحمۃ (ص: ۹۰۔ ۹۶) نیز کیسٹ: لقاء مع أعیان طلبۃ العلم في الدلم۔